لائف سٹائل

پی ٹی اے کے لامحدود اختیارات، ٹک ٹاک صارفین معمہ کا شکار

وسیم سجاد

ٹک ٹاک پر غیراخلاقی مواد کو باضابطہ بنانے کے لئے دائر درخواست پر ہائیکورٹ نے تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر غیراخلاقی مواد سے زیادہ تر نوجوان نسل متاثر ہو رہی ہے جس پر عدالت نے متعلقہ حکام کو ٹک ٹاک پر غیراخلاقی مواد روکنے کے لئے ہدایات جاری کی تھیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے عدالت کو اپنی رپورٹ پیش کی ہے جس میں اب تک 2 کروڑ 89 لاکھ 35 ہزار 34 غیراخلاقی ویڈیوز ہٹائے جانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ پی ٹی اے کی جانب سے جمع کی گئی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 14 لاکھ 65 ہزار 612 غیراخلاقی مواد شیئر کرنے والے اکاونٹ بلاک کر دیئے گئے ہیں۔

پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ غیراخلاقی مواد شیئر کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ حکم نامے میں مزید بتایا گیا کہ غیراخلاقی مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف کارروائی تو ہوتی ہے لیکن ملزمان کو سزا نہیں ملتی جس کی وجہ سے وہ دوبارہ خلاف ورزی کرتے ہیں۔

عدالت نے پی ٹی اے کو ٹک ٹاک سے غیراخلاقی مواد ہٹانے کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور بتایا کہ عدالت چاہتی ہے پی ٹی اے اس ایکسرسائز کو جاری رکھے جو غیراخلاقی مواد شیئر کرتا ہے اسی وقت اس کو بلاک کیا جائے۔

حکم نامے کے مطابق عدالت نے پی ٹی اے کو بتایا کہ اس کے لئے ایک طریقہ کار بنائے تاکہ بار بار خلاف ورزی کرنے والے اکاؤنٹس کو بلاک کیا جائے، عدالت نے پی ٹی اے سے ائندہ سماعت پر رپورٹ طلب کر لی۔

سوشل میڈیا صارفین ایک معمہ کا شکار ہیں کہ ان کے کانٹینٹ کو کس کیٹیگری کے تحت ہٹایا جا رہا ہے اور ایسی کیا چیزیں ہیں جن سے وہ گریز کریں۔

اسی حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کے وکیل جابر خان نے بتایا کہ پی ٹی اے کو ایک لامحدود حد تک اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ٹک ٹاک سے کانٹینٹ ہٹائے مگر پی ٹی اے کس کٹیگری کے تحت کانٹینٹ ہٹاتی ہے اس کی پوچھ گچھ مشکل ہے۔

جابر خان نے بتایا کہ ٹک ٹاک کے کانٹینٹ کو ریگولیٹ کرنے کے بجائے سنسر کرنے کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ٹی اے کو اتنی لامحدود طاقت دینا کہ کسی کے کانٹینٹ کو بھی ہٹائے اور کسی کے اکاؤنٹ کو بلاک کرنا، سمجھ سے بالاتر ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں پی ٹی اے نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر رکھی تھی، ایپ پر پابندی کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے معاملہ وفاقی کابینہ میں رکھنے کا حکم دیا تھا جس پر وفاقی حکومت نے یہ پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم بعدازاں ٹک ٹاک انتظامیہ کی جانب سے غیراخلاقی مواد کو کنٹرول کرنے کی یقین دہانی پر پی ٹی اے نے ملک بھر میں ٹک ٹاک کی سروسز بحال کر دی تھیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button