زرعی اراضی اور قیمتی باغات سے فوری طور پر سیکشن فور ہٹانے کا مطالبہ، اہل سوات نے دھرنے کا اعلان کر دیا
اہل سوات نے علاقے میں سیکشن 4 کے خلاف آخری حد تک جانے اور احتجاجی دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے زرعی اراضی اور قیمتی باغات سے سیکشن فور فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کر دیا۔
مینگورہ میں پریس کانفرنس خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام ضلع سوات کے رہنماء ڈاکٹر امجد علی، جے آئی یوتھ کے رہنما سید اظہار اللہ، مسلم لیگ ن کے سیراج خان، محمد حسین، جے یو آئی کے عظمت علی خان و دیگر نے کہا کہ سوات کے حلقوں پی کے 8 اور پی کے 9 میں صرف اپوزیشن جماعتوں کے ورکروں کے قیمتی باغات اور اراضی پر سیکشن فور لگایا جا رہا ہے جس کا مقصدر اپوزیشن ورکروں اور ان کا ساتھ دینے والوں کو دبانا اور اپنے ساتھ شامل کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈینٹل کالج سیدوشریف سمیت دیگر سرکاری ادروں میں سرکاری نوکریوں میں میرٹ کی دھجیاں اڑا دی جا رہی ہیں، ہم ان مظالم کے خلاف پی کے 8 اور پی کے 9 کے عوام کا شانہ بشانہ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے، ”خیبر پختونخوا میں 8 سالہ دور اقتدار کے دوران ہم چیلنج کرتے ہیں کہ اس طویل عرصہ میں پی کے 8 اور پی کے 9 میں اگر حکمران پارٹی سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کی اراضی پر سیکشن فور لگایا گیا ہو تو عوام کو دکھایا جائے، ان دونوں حلقوں میں سی ایم سمیت حکمران پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں کی وسیع اراضی موجود ہے لیکن سیکشن فور کا عمل صرف اپوزیشن کے رہنماؤں اور ورکروں کے ساتھ ہو رہا ہے جو انتقامی سیاست اور ظلم ہے۔”
مقررین نے الزام لگایا کہ حکمران پارٹی میں کلاس فور کی بھرتیوں اور ترقیاتی کاموں کے بدلے شمولیتوں کا سلسلہ جاری ہے، ”ہم تعمیر و ترقی کے خلاف نہیں بلکہ صرف میرٹ اور شفافیت چاہتے ہیں، ہم اپوزیشن کے رہنماؤں، ورکروں اور یا ان کا ساتھ دینے والوں کو دبانے اور حکمران پارٹی میں شامل کرنے کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے۔