فاٹا انضمام اور باجوڑ میں 132 کے وی گرڈ سٹیشن قائم ہونے کے باوجود بھی بجلی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہ ہو سکا
زاہد جان
24 سالہ شیر واحد ضلع باجوڑ کے صدیق آباد بازار میں ویلڈنگ کا کام کرتا ہے۔ وہ روزانہ لوہے سے گیٹ، کرسیاں اور دیگر چیزیں بناتا ہے۔ شیر واحد کا کہنا ہے کہ ہمارا سارا کاروبار بجلی سے وابستہ ہے اور بجلی کے بغیر ہمارا کام نہیں ہو سکتا لیکن بجلی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مجبوراََ جنریٹر کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ ہم روزانہ 1200 سے لے کر 1500 روپے تک ڈیزل استعمال کرتے ہیں۔
شیر واحد کے مطابق جس مارکیٹ میں وہ کام کرتا ہے اس مارکیٹ میں ٹوٹل 8 دکانیں ہیں اور وہ بھی اسی حساب سے روزانہ ڈیزل خرچ کرتے ہیں، ”ہم نے حساب لگایا ہے کہ اگر ہم بجلی میٹر بھی لگائیں تو اتنا ہی خرچہ آئے گا کیونکہ مردان میں ہمارے دیگر ساتھی جو کہ اسی کاروبار سے وابستہ ہیں اور بجلی کا بل ادا کرتے ہیں اُن کا بھی اسی حساب سے خرچہ آتا ہے جتنا ہم ڈیزل استعمال کرتے ہیں۔ ہم نے کئی بار بجلی میٹرز لگانے کیلئے واپڈا حکام کو بتایا لیکن اُن کا کہنا ہے کہ ہم ٹرانسفارمر نہیں دے سکتے اور اس وجہ سے سارا معاملہ لٹکا ہوا ہے۔”
شیر کا کہنا ہے کہ جنریٹر کے مقابلے میں بجلی سے ہونے والا کام پائیدار اور مضبوط ہوتا ہے لیکن ہماری مجبوری ہے کہ ہم جنریٹر کے ذریعے کام کریں کیونکہ بجلی نہیں ہوتی۔
دوسری جانب واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ کارخانوں اور دیگر کاروباری مراکز کیلئے ہم کمرشل میٹرز لگا سکتے ہیں لیکن بجلی ٹرانسفارمر نہیں دے سکتے کیونکہ ہمارے پاس اتنا بجٹ نہیں ہے۔
ضلع باجوڑ میں بجلی لوڈشیڈنگ معمول کی بات ہے کیونکہ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کافی عرصے سے جاری ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ بجلی کے 132 کے وی گریڈ اسٹیشن تعمیر ہونے کے باوجود بھی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ نہ ہو سکا۔ عوام کو توقع تھی کہ خیبر پختونخواہ میں انضمام کے بعد لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہو جائے گا لیکن لوڈشیڈنگ اور بھی زیادہ ہو گئی ہے۔ عوام کہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ فاٹا انضمام کے وقت وعدہ ہوا تھا کہ 2023 تک مفت بجلی فراہم کی جائے گی لیکن اب واپڈا والے عوام کو میٹرز لگانے پر مجبور کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے جان بوجھ کر لوڈشیڈنگ کرتے ہیں۔
ضلع باجوڑ مں ایک ارب روپے کی لاگت سے 132 کے وی گرڈ سٹیشن کی تعمیر
ضلع باجوڑ میں 11 لاکھ سے زائد آبادی کیلئے 132 کے وی گرڈ سٹیشن کی تعمیر پر چار سال لگے۔ اس گرڈ سٹیشن پر ایک ارب روپے خرچ کئے گئے اور یہ امریکی امدادی ادارے (یو ایس ایڈ) کے تعاون سے بنایا گیا۔ گرڈ حکام کہتے ہیں کہ باجوڑ میں ہر ماہ 15 کروڑ روپے سے لے کر 30 کروڑ روپے کے درمیان بجلی استعمال ہوتی ہے اور ہر ماہ اتنا خسارہ محکمہ کو ہو رہا ہے۔ واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ ہم مفت بجلی نہں دے سکتے البتہ حکومت کی جانب سے جو شیڈول دیا گیا ہے اُس کے مطابق عوام کو بجلی دینے کلئے تیار ہیں مگر لوڈ زیادہ ہونے کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔
محکمہ واپڈا کے ایس ڈی او برائے خار سب ڈویژن محمد گل نے بتایا کہ باجوڑ میں بجلی لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی بلکہ یہ اوور لوڈنگ ہے جس کی وجہ سے بجلی عوام کو دستیاب نہیں ہوتی، ”باجوڑ میں لوگ حد سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں، کھانا پکانے کے لئے بجلی کے ہیٹر لگاتے ہیں، ہمارے ساتھ فیڈر کی ایک خاص حد ہوتی ہے مثلاََ ایک فیڈر 400 ایمپیئر تک لوڈ برداشت کر سکتا ہے لیکن یہاں پر 900 ایمپیئر تک جاتا ہے جس کی وجہ سے آٹومیٹک فیڈر ٹرپ کر جاتا ہے اور بجلی بند ہو جاتی ہے اگر ایسا نہ ہو تو پھر ٹرانسفر اور گرڈ سٹیشن جلنے کے چانسز زیادہ ہوتے ہیں، ایک فیڈر 400 ایمپیئر سے زیادہ لوڈ برداشت نہیں کر سکتا۔”
محمد گل کے مطابق باجوڑ میں بجلی کنٹرول نہیں ہے کیونکہ یہاں پر لوگ بل نہیں دیتے اور میٹر بھی نہیں لگواتے، ”بجلی تب ٹھیک ہو گی جب میٹرائزیشن ہو گی، لوگ میٹر لگائیں گے تو بجلی کنٹرول ہو گی، باجوڑ کے بازاروں میں رات کے وقت بھی لائٹس آن ہوتی ہیں اور کوئی اس کو بند نہیں کرتا۔”
میٹرز کے حوالہ سے ایس ڈی او واپڈا محمد گل نے بتایا کہ ہم نے حکام بالا کو بازاروں میں میٹر لگانے کی سفارشات بھیجی ہیں اور بہت جلد منظوری ملتے ہی بازاروں مں میٹر لگانے کے عمل کا اۤغاز کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کرم، خیبر اور دیگر ضم اضلاع کے بازاروں میں میٹرز لگائے گئے ہیں، اس کے علاوہ ضلع باجوڑ میں ہم کارخانوں کو مکمل بجلی دے رہے ہیں کیونکہ انہوں نے میٹر لگائے ہیں، میٹرائزیشن میں رکاوٹ کے متعلق ایس ڈی او نے بتایا کہ میٹر لگانے میں رکاوٹ عوام کی طرف سے ہے، اگر عوام میٹر لگانا چاہیں تو ہم لگائیں گے لیکن عوام کی جانب سے دلچسپی نہیں ہے۔
محکمہ واپڈا باجوڑ سے اۤر ٹی اۤئی ایکٹ کے تحت حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق ضلع باجوڑ میں ماہانہ ایک کروڑ سات لاکھ یونٹ بجلی خرچ ہوتی ہے یعنی سولہ کروڑ پانچ لاکھ روپے کی بجلی خرچ ہوتی ہے۔ واپڈا کو صرف گاکرہ ماربل فیکٹریز، ایک ہیڈکوراٹر ہسپتال، واحد فلور مل اور سرکاری گھروں سے بل کی مد میں 85 تا 87 لاکھ رقم کی ریکوری ہوتی ہے، ہر ماہ محکمہ واپڈا کو پندرہ کروڑ 18 لاکھ روپے خسارہ اٹھانا پڑتا ہے۔
ایس ڈی او کے مطابق ہمارے پاس گرڈ سٹیشن میں 24 گھٹوں سے 22 گھنٹے بجلی موجود ہے، اگر باجوڑ کے عوام میٹرائزیشن کر لیں تو ہم ان کو مکمل بجلی فراہم کریں گے۔