لائف سٹائل

انگیٹی بنانے کا ہنر افغانستان سے قبائلی علاقوں میں منتقل ہوا

زاہد جان

انگیٹی قبائلی پہاڑی علاقوں میں گھروں اور حجروں کا لازمی حصہ ہے مگر اس کے بنانے کا ہنر افغانستان سے یہاں قبائلی علاقوں میں منتقل ہوا۔ روس وار سے قبل یہاں کے لوگ اس کے بنانے سے ناواقف تھے مگر وہ لوگ یہاں اپنے ساتھ یہ ہنر لائے ، اب باجوڑ میں بھی اس کے بنانے کا رواج چل پڑا ہے۔

خار بازار میں انگیٹی کاروبار سے منسلک ایک تاجر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میرا نام گل محمد ہے اور 2012 سے خار بازار میں انگیٹیوں کا کاروبار کرتا آرہا ہوں۔ باجوڑ میں گیس نہ ہونے سے لوگ سردی سے بچنے اور کھانا پکانے کے لیے اپنے گھروں اور حجروں میں انگیٹیوں کا بکثرت استعمال کرتے ہیں یہ انگیٹیاں امبار, پشت, ارنگ, ماموند, برنگ اور خاص طور پہاڑی علاقوں میں استعمال کیلئے لوگ خرید کر لے جاتے ہیں خار اور دیگر شہری علاقوں میں بھی بجلی کے اکثر نہ ہونے سے لوگ استعمال کرتے ہیں ایک سیزن میں ہم دس ہزار تک انگیٹیاں بیچتے ہیں اس میں دو سو سے لے کر ہزار تک مختلف ریٹ میں انگیٹیاں ملتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں تین بندے اس کاروبار سے منسلک ہیں انگیٹیاں بنانے کے مختلف مشنری, ڈائی اور سازوسامان ہوتے ہیں جوکہ ہمارے پاس نہیں ہیں ہم صرف ہاتھ کے مشین سے یہ بناتے ہیں مہنگائی کی وجہ سے اس کاروبار پر بھی منفی اثر پڑا ہے خریدنے والے کم ہوگئے ہیں پائپ اور ٹین کا ریٹ بھی بڑھ گیا ہے اور سپلائی بھی کم ہوگئی ہے۔

گل محمد نے کہا کہ ایک دن میں بیس تیس تک بناتے ہیں انگیٹیاں بنانے کا ہنر افغانیوں سے سیکھ کر شروع کی یہ کاروبار ان کی ایجاد کردہ ہے روس جنگ کے بعد ان کے یہاں ہجرت اور ان کے یہاں آنے سے پہلے کوئی یہ نہیں جانتا تھا رفتہ رفتہ لوگوں نے یہ ہنر سیکھ کر خود بنانا شروع کیا آج الحمدللہ تھوک اور پرچون دونوں کا کاروبار چل رہا ہے موسم سرما میں یہ کاروبار خوب چلتا ہے اس میں ایک قسم کی انگیٹی ہوتی ہے جس میں لکڑی کا بھوسہ ڈال کر جلایا جاتا ہے اس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ کمرے کو بھی گرم رکھتا ہے دھواں بھی پائپ میں باہر خارج ہوتا ہے اور بھوسہ بھی دیر تک جل کر ختم نہیں ہوتا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button