باجوڑ وومن ووکیشنل کالج، قبائلی خواتین کی معاشی خودمختاری کی جانب ایک اہم قدم
تحریر: زاہد جان
رسم رواج اور پشتون معاشرے میں جہاں ضلع باجوڑ میں خواتین کا گھر سے نکلنا بہت مشکل تھا اور خطرے سے خالی ہی نہیں بلکہ موت کے مترادف سمجھا جاتا تھا آج باجوڑ میں گورنمنٹ وومن ووکیشنل کالج میں خواتین نہ صرف دستکاری سیکھتی ہے بلکہ نایاب قالین بھی بناتی ہیں۔ یہ کالج درجنوں لڑکیوں کو روزگار فراہم کررہا ہے اور ضلع میں تبدیلی لارہاہے۔
یہ کالج ووکیشنل ٹریننگ کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ خواتین کو با اختیار بنانے کے بغیر ملکی خوشحالی اور معاشی ترقی ممکن ہی نہیں مشکل ہے اور یہی حال پاکستان کا ہے جہاں اکثریت ان خواتین کی ہیں جو ملکی معیشت میں بالکل حصہ نہیں لے رہی اور یہ صوتحال قبائلی علاقوں میں بالکل نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ قبائلی علاقوں میں پشتوں روایات کے نام پر ایسے قوانینِ موجود ہیں جس میں عورتوں کو کاروبار،روزگار،حق جائداد جیسے حقوق سے رکھا جاتا ہے تاہم اب قبائلی علاقوں خصوصاً باجوڑ حالات بدل رہےہیں جہاں پر ایک کالج نے انقلاب برپا کردیا ہے جہاں خواتین کو سلائی کڑھائی کا کام سکھایا جاتا ہے۔
سال 2016 سے وومن ووکیشنل سنٹر کی شروعات کرنے والی پرنسپل عنبرین محسود کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ وہ خواتین جون ان پڑھ ہیں یا کسی وجہ سے پڑھائی چھوڑ دی ہو ان خواتین کیلئے کسی نہ کسی طریقے سے ہنر کا انتظام کروں جس سے وہ گھر بیٹھے اپنا کاروبار شروع کرے، پرائم منسٹر کامیاب جوان پروگرام کے تحت ہم نے پہلی بار 20 لڑکیوں کو قالین بافی کا ہنر سکھایا اس کیساتھ ہماری کوشش تھی کہ ہم ایک ایم او یو کی تحت انکو لنک کرے باہر کے کاروباری لوگوں کیساتھ اور ان کیلے کوئی ایسا انتظام کرے کہ جو قالین پہلے پاکستان میں بن رہا تھا اور پھر افغانیوں نے اس پر کام کرکے اپنے معاش کا ذریعہ بنایا اور مارکیٹ میں افغانی قالین نے اپنا ایک نام کمایا، بدقسمتی سے پاکستان میں وہ قالین نایاب ہوکر رہ گیا۔
ہمارا ایک مقصد ہے کہ پاکستان میں جو قالین نایاب ہوچکا ہے ہم ان بچیوں کو دوبارہ پاکستانی قالین کا ہنر سکھا کر واپس پاکستانی قالین کو مارکیٹ میں لائے تاکہ ہنر بھی زندہ رہے اور یہ بہترین قالین بھی مارکیٹ ، حجروں و گھروں کی زینت بنے۔ اس کیلئے ہمیں لوکل قالین بنانے والا استاد بھی ملا جو اب باجوڑ کی خواتین کو قالین بافی کا ہنر سکھا رہے ہیں۔
پرائم منسٹر پروگرام سکلز سکھانے کیلے تھا لیکن باجوڑ جیسے علاقے میں لڑکیوں کو اس بات پر آمادہ کرنا مشکل تھا اور پھر قالین بافی جیسا ہنر سکھانا اس سے بھی مشکل تھا لیکن الحمداللہ باجوڑ میں ہم نے کر دکھایا اور یہاں کی لڑکیاں بہت محنتی ہیں انہوں نے بڑی آسانی سے یہ ہنر سیکھا، یہاں سے اب تک 20 لڑکیوں نے قالین بنانا سیکھا ہے اور انشاءاللہ بہت جلد یہ خواتین ایم او یو کے ذریعے انٹرنیشل کارپٹ سیلرز کیساتھ اپنا کاروبار شروع کریں گی، خیبرپختونخوا ٹیکنکل انوکیشن اتھارٹی بھی ان خواتین کی بہتر مستقبل کیلے کوشاں ہیں، بہت جلد ایک ایم او یو کی ذریعے یہ خواتین اپنے گھر میں عزت کیساتھ بیٹھ کر یہاں پر کارپٹ تیار کرینگی اور باجوڑ میں ہی ہاتوں سے بنایا ہوا بہترین قالین دستیاب ہوگا۔
750ٹوٹل خواتین کو سکلز سکھایا گیا ہے، وزیراعظم پاکستان کا کامیاب جوان پروگرام کے تحت ہم نے 40 خواتین کو قالین بافی ہنر سکھایا ہے اور 20 خواتین اب ٹریننگ سیکھ رہی ہے۔
آن لائن فری لائسنس میں ہم نے 2 کورس مکمل کرکے اب دوسرا سیشن شروع کیا ہے یہ ہم نے کرونا کے دوران شروع کیا ہے جو اب بہت فائد مند ثابت ہوا۔
باہر دنیا میں یہ تاثر دینا بلکل غلط ہے کہ قبائلی علاقوں میں عورتوں کو زندگی کی بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے وومن ووکیشنل سنٹر میں اب تک سات سو پچاس خواتین کو کپڑوں کی سلائی،دستکاری،قالین،میک آپ اور فری لائسنس کے حوالے سے سکھایا گیا ہے۔
مس عنبرین کا کہنا ہے کہ اس سنٹر میں کہ ملکی سطح پر نایاب ہونے والے قالین اب باجوڑ جیسے پاسماندہ علاقے کی خواتین تیار کررہی ہیں اب تک وومن سنٹر میں بیس خواتین نے قالین بنانا سیکھا ہے جبکہ اس وقت بیس اور خواتین یہاں پر قالین بنانے کا ہنر سیکھ رہی ہیں اور مزید ان کو سترہ خواتین کی طرف سے درخواستیں موصول ہوچکی ہے،ووکیشنل سنٹر میں سلائی اور دیگر ہنر سیکھنے کیلے بھی ماہ کا کورس بھی کروایا جاتا ہے۔