پاکستان میں 2090 تک 3.9 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے کا امکان: ورلڈ بینک رپورٹ
رفاقت اللہ رزڑوال
عالمی بینک اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے مشترکہ طور پر پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش چیلنجز کے حوالے سے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مستقبل قریب میں دُنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں درجہ حرارت کی سطح میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان میں 2090 تک درجہ حرارت میں 1 اعشاریہ 3 سے 4 اعشاریہ 9 تک اضافے کا امکان ہے اور سال 2035 سے 2044 تک پچاس لاکھ کے قریب لوگ سیلاب کے ممکنہ خطرات سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
ماحولیاتی ماہرین ایشیائی ترقیاتی بینک کے دعوے کی تائید کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کیلئے بھرپور اقدامات نہیں اُٹھائے جا رہے ہیں جسکے نتائج مستقبل میں خطرناک ہونگے اور عوام انتہائی جسمانی اور مالی طور پر متاثر ہونگے۔
ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا جس سے سال 2070 سے اس 2100 تک دُنیا بھر میں سیلاب سے 10 ملین لوگوں کی متاثر ہونے میں اضافہ ہوگا۔
رپورٹ کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوسکتا ہے، رپورٹ میں سال 1980 سے 2005 تک کے دورانئے کا جائزہ لیا گیا ہے جس کی بنیاد پر بتایا گیا کہ سال 2029 تک درجہ حرارت میں 1 اعشاریہ 3 سے 3 اعشاریہ 9 تک اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
درجہ حرارت کنٹرول کرنے کیلئے پوری دنیا کو اقدامات اُٹھانے ہونگے؛ ماہرین
پشاور یونیورسٹی کے شعبہ ماحولیات کے استاد پروفیسر ڈاکٹر حزب اللہ جان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کافی حد تک واضح ہوچکے ہیں، ہرشخص سمجھتا ہے کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی آچکی ہے لیکن اس بات کی پیشن گوئی مشکل ہے کہ مستقبل میں زیادہ بارشیں متوقع ہے لیکن زمینی حقائق سے معلوم ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زیادہ بارشوں اور سیلاب کا امکان ہوگا۔
کہتے ہیں کہ اگر اسی طرح موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہونگی تو درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور اسکی واضح علامات یہ ہیں کہ ستمبر ختم ہوگیا اور اکتوبر کا مہینہ چل رہا ہے اور اب بھی گرمی میں کمی نہیں آ رہی ہے جس کی وجہ سے گلیشئر پگھل رہی ہے جس سے دریاؤں میں پانی کے اضافے سے سیلاب کے خطرات بڑھیں گے۔
ڈاکٹر حزب اللہ نے موسمیاتی تبدیلی کو ایک عالمی مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ پوری دنیا نے مل کر اسکی روک تھام کیلئے اقدامات اُٹھانے ہونگے۔
کہتے ہیں "یہ صرف چند ملکوں پر منخصر نہیں کہ وہ بھرپور اقدامات اُٹھائیں، اگر کوئی ملک موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کیلئے اقدامات اُٹھائیں اور دیگر ممالک میں زہریلی گیسز کی اخراج کے لے پیش بندی نہ کریں تو پھر بھی خطہ متاثر ہوگا”۔
انہوں نے حکومت پاکستان کی 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کی تعریف کی لیکن کہا کہ صرف پودے اُگانے سے اس مسئلے پر قابونہیں پایا جاسکتا کیونکہ پودے صرف کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں جبکہ ماحول میں دیگر گیسز مثلاً میتھین، نائٹرو آکسائیڈ، اوزون، کلوروفلورو کاربن بھی موجود ہیں جن کو انسانی استعمال کے قابل بنانے کیلئے اقدامات اُٹھانے چاہیئے۔
کہتے ہیں کہ گاڑیوں اور کارخانوں سے اُٹھنے والے دھویں کو کیٹی لیٹ فلٹر لگایا جائے تو نکلنے والا دھواں ماحول دوست بن سکتا ہے۔
حکومت کی جانب سے 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کے ذریعے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات ختم کرنا ناممکن ہے لیکن اُسکے اثرات کسی حد تک کم ہوسکتے ہیں۔
ماہر ماحولیات حزب اللہ کا کہنا ہے کہ پودوں اور درختوں کے اُگانے کے علاوہ اگر کارخانو سے اُٹھنے والا دھواں اور گدلا پانی کی فلٹریشن اور دیگر اقدمات اُٹھائے جائے تو موسمیاتی تبدیلی پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات پر نطر رکھنے والے ادارے انفارم رسک انڈیکس کے 2020 میں ہونے والے مطالعے کے مطابق 191 ممالک میں سے پاکستان قدرتی آفات کے انتہائی درجے میں 18 ویں نمبر پر ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق سیلاب کے خطرات کی پشنگوئی پہلے سے دی جاتی تھی مگر پچھلے چند سالوں میں سیلاب کے خطرات میں اضافہ، گرمی کی شدت سے جنگلات میں آگ لکنا، گلیشئر کی پگھلنا، بارشوں کی مقدار اور ترتیب میں تبدیلی ہوئی ہے۔
ماحول کو ٹھنڈا کیسے رکھا جائے؟
خیبرپختونخوا حکومت میں موسیمات کو بہتر بنانے کیلئے ‘ماحولیاتی قاائمہ کمیٹی’ بھی بنائی گئی ہے۔ ماحول میں کارخانوں، گاڑیوں اور گرین ہاؤسز گیسز کے اخراج پر قابو پانے یا اس کو ماحول دوست بنانے کیلئے واٹس ایپ اور ٹیلیفوں دونوں کے ذریعے کئی بار رابطہ کیا مگر کوئی جواب نہیں دیا۔
ماحولیاتی تبدیلی کی روک تھام کی غرض سے حکومت پاکستان نے سال 2019 میں 10 بلین ٹری سونامی کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا ہے جسکی افتتاح وزیراعظم پاکستان عمران خان نے مارگلہ مکنیال میں ایک پودا لگانے سے کیا۔
خیبرپختونخوا میں 10 بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد ابراہیم کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اس منصوبے میں صوبہ بھر میں مزید ایک ارب درخت لگائے جائیں گے جبکہ پورے ملک میں چار سالوں کے دوران ساڑھے تین ارب پودے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 10 بلین ٹری سونامی منصوبے سے پہلے خیبرپختونخوا کے 21 فیصد رقبے پر جنگلات قائم ہیں۔ کہتے ہیں اگر یہ منصوبہ مکمل ہوا تو بین الاقوامی معیار کے مطابق صوبے کے 25 فیصد رقبے پر جنگلات قائم ہوجائیں گے۔
منصوبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ پہلے ایک ارب درخت منصوبے کے تحت حکومت عام لوگوں کو پودوں کی تخم دے رہے تھے اور پھر وہ کامیاب ہونے پر حکومت کاشتکاروں کو اجرت دے کر صوبے کے مختلف علاقوں میں کاشت کرتے لیکن اس بار حکومت کے پاس پودوں کی ذخیرہ مکمل ہے۔