محکمہ خوراک خیبر پختونخوا میں 7 ارب سے زائد کی کرپشن، آڈٹ رپورٹ میں انکشافات

انور زیب
محکمہ خوراک خیبر پختونخوا میں مالی بے ضابطگیوں اور انتظامی غفلت کے سنگین انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سال 2024-25 کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ خوراک میں 7 ارب 19 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بے قاعدگیاں گندم کی خریداری میں سامنے آئیں، جہاں 6 ارب 13 کروڑ روپے سے زائد کا غیر شفاف طریقے سے استعمال کیا گیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مہنگی گندم کی خریداری سے سرکاری خزانے کو ایک کروڑ روپے کا براہ راست نقصان ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ "انصاف فوڈ کارڈ” جیسے اہم منصوبے کے آغاز میں تاخیر کے باعث بھی خزانے کو 18 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، حالانکہ اس منصوبے کے لیے 50 کروڑ روپے ریلیز کیے گئے تھے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مختلف جرمانوں کی بروقت ریکوری نہ ہونے کے سبب حکومت کو 13 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، جبکہ غیر ضروری کرومیٹوگرافی مشین کی خریداری پر بھی دو کروڑ 38 لاکھ روپے کا ضیاع ریکارڈ کیا گیا ہے۔
مزید براں، لائسنسز کی بروقت تجدید نہ ہونے سے بھی خزانے کو 21 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا، جو کہ انتظامی غفلت کی ایک اور مثال ہے۔