جب خوشیاں بہہ گئیں، سیر کے سفر میں بچھڑ جانے والی انفال کی لاش باجوڑ سے ملی

رحمان ولی احساس
سیالکوٹ کا ایک خاندان، جو گزشتہ ہفتے سیر و تفریح کے لیے خیبر پختونخوا کے خوبصورت سیاحتی مقام سوات پہنچے تھے،زندگی کے یادگار لمحات جمع کرنے آئے تھے مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا کہ اچانک آنے والے سیلابی ریلے نے ان کی ہنسیوں کو سسکیوں میں بدل دیا۔ لمحوں میں ہر طرف پانی، شور، چیخیں اور موت کا منظر چھا گیا۔
اس دل دہلا دینے والے سانحے میں ایک ہی خاندان کے 18 افراد بہہ گئے۔ ان میں بچے، خواتین اور مرد سب شامل تھے۔ مقامی لوگوں اور ریسکیو اہلکاروں نے پانچ افراد کو زندہ بچایا، جبکہ 11 افراد کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔ متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
اس واقعے کی ایک اور کربناک جھلک اس وقت سامنے آئے جب باجوڑ کے علاقے تحصیل برنگ کے دریائے ہنجکوڑا سے نو سالہ انفال کی لاش مقامی لوگوں نے برآمد کی۔ انفال بھی اسی خاندان کی ایک معصوم بچی تھی، جو سیر کے خواب لیے اپنے والدین کے ہمراہ سوات آئی تھی مگر اب ایک بے جان جسم کی صورت میں باجوڑ کے دریا پنجکوڑا نے اسے باہر اُگل دیا۔
لاش دیکھ کر مقامی افراد نے فوری طور پر ریسکیو 1122 باجوڑ کو اطلاع دی۔ میڈیکل ٹیم نے موقع پر پہنچ کر لاش کو آر ایچ سی ہسپتال برنگ منتقل کیا جہاں ابتدائی قانونی کارروائی کے بعد اسے ریسکیو ایمبولینس کے ذریعے ملاکنڈ روانہ کیا گیا تاکہ اسے اہل خانہ تک پہنچایا جا سکے۔
ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر امجد خان نے ٹی این این کو بتایا کہ ہمیں کنٹرول روم پر اطلاع موصول ہوئی کہ دریائے پنجکوڑا کے کنارے ایک بچی کی لاش ملی ہے ہماری ٹیم نے فوری رسپانس کرکے ابتدائی شناخت کے ایمبولینس کے ذریعے مالاکنڈ پہنچائے جہاں ان کی پوری شناخت انفال نامی بچی سے ہوئی جو جو کل کے سوات حادثے میں لاپتہ ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ یہ لمحہ ہماری پوری ٹیم کے لیے بھی انتہائی افسوسناک تھا۔
دوسرے جانب تحصیلدار برنگ انوار حسین نے بھی ٹی این این کے ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ اطلاع ملتے ہی ہم نے فوری طور پر سوات انتظامیہ سے رابطہ کی لاش کی شناخت کے بعد اسے تمام قانونی مراحل مکمل کر کے متاثرہ خاندان کے حوالے کیا گیا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ دریائے سوات اور دریائے پنجکوڑا شربتی باجوڑ کے مقام پر آپس میں ملتے ہیں اور ممکنہ طور پر پانی کی تیز بہاؤ کی وجہ سے بچی کی لاش باجوڑ تک پہنچ گئی۔
یہ سانحہ صرف ایک خاندان کا غم نہیں بلکہ پورے معاشرے کے لیے ایک وارننگ ہے قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مؤثر اقدامات نہ کئے گئے تو یہ دُکھ دہرانا ایک معمول بن جائے گا۔
انفال چلی گئی مگر اُس کی خاموشی، چیخ بن کر ہمارے سسٹم، اداروں اور غفلت زدہ منصوبہ بندی سے سوال کر رہی ہے کیا اگلی انفال کے لیے ہم تیار ہیں؟