خیبر پختونخوا: سرکاری ملازمین کا صوبے بھر میں احتجاج

آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس خیبرپختونخوا (اگیگا) کی کال پر صوبے بھر کے سرکاری ملازمین نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات درج تھے، اور وہ حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔
جس کے تحت پشاور سمیت کئی اضلاع میں احتجاج رکارڈ کروائے گئے، اسی طرح ضلع خیبر میں مظاہرے کی قیادت اگیگا ضلع خیبر کے صدر نصیر شاہ آفریدی، ینگ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر شاہد آفریدی، ملگری استادان کے صدر گلاب دین، ایپٹا کے صدر حواص خان آفریدی اور شیر خان آفریدی نے کی۔ مظاہرے میں جمرود، لنڈی کوتل اور باڑہ سے تعلق رکھنے والے درجنوں سرکاری ملازمین شریک ہوئے۔
رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ بارہا مذاکرات اور یقین دہانیوں کے باوجود حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت سرکاری ملازمین کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔
تمام مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ:
- وفاق کی طرز پر 30 فیصد ڈی آر اے (ڈسپیئرٹی ریڈکشن الاؤنس) دیا جائے
- اساتذہ کی اپر گریڈیشن اور ریگولرائزیشن کی جائے
- پینشن رولز 17-A بحال کیے جائیں
- ہر اسکول میں کم از کم 6 کمرے اور 6 اساتذہ تعینات کیے جائیں
- ایل ایچ ویز کی اپ گریڈیشن کی جائے
- معذور سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم 10 ہزار روپے سپیشل الاؤنس مقرر کیا جائے
- مزدور کی کم از کم اجرت 50 ہزار روپے مقرر کی جائے
مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وہ 23 جون کو خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے غیر معینہ مدت کے لیے احتجاجی دھرنا دیں گے۔