چارسدہ: بجلی چوری کے نام پر اجتماعی سزا؟ عوام کا ایکسین دفتر پر دھاوا

رفاقت اللہ رزڑوال
چارسدہ کے علاقہ اتمانزئی میں بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کو شدید غصے اور بے بسی میں مبتلا کر دیا ہے۔ گرم موسم، غیر اعلانیہ بجلی کی بندش، اور طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ سے علاقہ مکینوں کا جینا محال ہو گیا ہے۔ خواتین، بچے اور بزرگ بدترین حالات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ تین دن قبل تک لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے تھا، مگر اب یہ بڑھ کر 16 گھنٹے تک جا پہنچا ہے، جبکہ بجلی کی آنکھ مچولی، ٹرپنگ، اور لو وولٹیج نے مسائل کو دوگنا کر دیا ہے۔
آج منگل کی دوپہر اتمانزئی کی عوام نے ایکسین واپڈا کے دفتر کا رخ کیا، جہاں صورتحال کشیدہ ہوگئی۔ مشتعل عوام دفتر میں گھس گئے، دفتر کے پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ عوام کا کہنا تھا کہ ایک طرف بجلی چوری روکنے کی ذمہ داری واپڈا کی ہے، اور دوسری طرف سزا پورے علاقے کو دی جا رہی ہے۔
مظاہرین کی قیادت جماعت اسلامی کے فواد خان اور وی سی چیئرمین جنید خان کر رہے تھے، جنہوں نے ایکسین واپڈا انجینئر قاضی فہیم اللہ سے مذاکرات کئے۔ عوامی نمائندگان نے ایکسین کو تین دن قبل ہونے والے جرگے کا حوالہ دیا، جس میں 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا وعدہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب وعدہ ہو چکا تھا تو اچانک بجلی کا دورانیہ کیوں بڑھایا گیا اور مسائل مزید کیوں پیدا ہو گئے۔
ایکسین واپڈا قاضی فہیم اللہ نے احتجاجی وفد کو بتایا کہ اتمانزئی فیڈر پر 78 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے، جس کے باعث قانون کے مطابق 16 گھنٹے لوڈشیڈنگ لازم ہے۔ "میں نے عوامی مشکلات کو دیکھتے ہوئے اپنے اعلیٰ افسران سے سفارش کی ہے اور اس پر عملدرآمد کرتے ہوئے ہم نے 2 گھنٹے کم کرکے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14 گھنٹے کر دیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے ساتھ عملہ کم ہے، ہمارے لئے 1000 افراد کی ضرورت ہے جبکہ صرف 300 اہلکار کام کر رہے ہیں، واپڈا کی گاڑیاں بھی ناکارہ ہو چکی ہیں۔ اگر عوامی نمائندے، سیاسی مشران، اور علماء ہمارے ساتھ تعاون کریں اور چوری کے خلاف کھڑے ہوں، تو یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔”
ایکسین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چارسدہ میں بجلی چوری کے خلاف سب سے زیادہ ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں، مگر عدالتی کارروائی نہ ہونے سے صورتحال جوں کی توں ہے۔
تاہم ایکسین واپڈا کی جانب سے لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14 سے کم کرکے 13 گھنٹے تک لانے کا اقرار کر دیا گیا جس پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔