خیبر پختونخواعوام کی آواز

بی آر ٹی کے کرایوں میں اضافہ! عوام پر نیا بوجھ یا معیاری سہولت کی قیمت؟

عبدالقیوم آفریدی

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بس ریپیڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سروس کے کرایوں میں 10 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے، جو یکم جولائی 2025 سے نافذالعمل ہوگا۔ ٹرانس پشاور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق کم از کم کرایہ 20 روپے سے بڑھا کر 30 روپے جبکہ ایکسپریس روٹس کی پریمیئم سروس کا کرایہ 60 روپے سے بڑھا کر 70 روپے کر دیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق نئے ٹیرف کے تحت 5 کلومیٹر سے کم سفر کرنے پر 30 روپے، 5.1 سے 10 کلومیٹر تک 45 روپے، 15.1 سے 20 کلومیٹر تک کا سفر 50 روپے، 20 سے 25 کلومیٹر تک کا کرایہ 55 روپے اور 25.1 سے 30 کلومیٹر تک کا کرایہ 60 روپے وصول کیا جائے گا۔

اسی طرح 30.1 سے 35 کلومیٹر کا کرایہ 65 روپے، 35.1 سے 40 کلومیٹر تک 70 روپے اور 40 کلومیٹر سے زیادہ کا کرایہ بھی 70 روپے ہوگا۔

ٹرانس پشاور کے مطابق کرایوں میں اضافے کی منظوری خیبر پختونخوا اربن موبیلٹی اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 18ویں اجلاس میں دی گئی۔ ترجمان کے مطابق ایکسپریس روٹ پر چلنے والی بسوں کے کرایے میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ کرایے میں اضافے کو ایندھن کی قیمتوں اور آپریشنل لاگت میں اضافے سے جوڑا گیا ہے تاکہ مسافروں کو بلا تعطل معیاری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

تاہم بی آر ٹی سروس سے استفادہ کرنے والے شہریوں نے کرایوں میں اضافے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ صدر کے رہائشی ملک سلیم نے ٹی این این سے گفتگو میں کہا: "بس سروس ہمارے لیے سہولت تھی، اب زحمت بنتی جا رہی ہے۔ روزانہ پشاور صدر سے حیات آباد جاب کے لیے سفر کرتا ہوں، کرایے میں اضافہ ہمارے جیسے عام شہریوں پر بوجھ ہے۔ وقت پر پہنچنے میں بھی رش کی وجہ سے مشکلات ہوتی ہیں۔”

انکا مزید کہنا تھا کہ رش کی وجہ سے اب مقررہ وقت پر پہنچے میں بھی مشکلات کا سامنا ہورہاہے انہوں نے مزید کہا کہ ہر ملک میں عوامی فلاحی منصوبوں پر سبسڈی دی جاتی ہے تاکہ عوام کو براہ راست سہولت اور فائدہ پہنچے اگر بی آرٹی کو دی جانیوالی سبسڈی میں اضافہ کرکے بوجھ حکومت اپنی کندھوں پر ڈال دے دیتی تو زیادہ بہتر ہوتا انہوں نے بتایا کہ بسوں کی تعداد میں اضافہ کرکے مسافروں کی رش میں کمی لائی جائے تو زیادہ بہتر ہوگا اور اس حوالے سے ہم حکومت سے مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ عوام کو کم سے کم قیمت پر بہتر سے بہتر سفری سہولیات فراہم کی جائے ۔

بی آر ٹی کے ترجمان صدف کامل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا: "بسیں ہائبرڈ ہیں اور دیگر بسوں کی نسبت فیول کا خرچ کم ہے، مگر دیگر آپریشنل اخراجات جیسے بجلی، جنریٹر فیول وغیرہ بھی ہوتے ہیں۔ تین کمرشل پلازے بن رہے ہیں، جن میں سے ایک ٹرانس پشاور کو دے دیا گیا ہے، باقی بھی جلد مل جائیں گے۔”

انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے سالانہ چار ارب روپے سبسڈی دی جا رہی تھی جسے اب پانچ ارب کر دیا گیا ہے، لیکن بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث کرایہ بڑھانا ناگزیر تھا۔

صدف کامل کے مطابق: "بی ارٹی سروس عام پبلک ٹرانسپورٹ کی نسبت اب بھی کم قیمت اور ذیادہ سہولت فراہم کرتی ہے اور آئندہ وقتوں میں مزید اس کو عوام کےلئے مزید آسان بنانے کیلئے کوششیں جاری رکھے گے۔”

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button