مہمند ڈیم منصوبہ تاخیر کا شکار، کیا اہداف وقت پر حاصل ہوں گے؟

عبدالقیوم آفریدی
ملک میں توانائی کے بحران کے خاتمے کے لیے ڈیموں کی تعمیر جاری ہے۔ قبائلی ضلع مہمند میں دریائے سوات پر زیر تعمیر مہمند ہائڈرو پاور پراجیکٹ کا افتتاح مئی 2019 میں ہوا تھا اور یہ منصوبہ 2024-25 تک مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، مگر تاحال مقررہ مدت میں مکمل نہیں کیا جا سکا۔
مہمند ڈیم کے فیز ٹو کا افتتاح وفاقی وزیر توانائی و آبی وسائل میاں محمد معین وٹو نے کیا، جو اس موقع پر واپڈا کے چیئرمین انجینئر لیفٹیننٹ جنرل (ر) سجاد غنی کے ہمراہ تھے۔ وفاقی وزیر نے تعمیرات میں تاخیر پر میڈیا کو بتایا کہ مہمند ڈیم سے لاکھوں میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، اور تاخیر کی متعدد وجوہات ہیں جن میں گزشتہ سالوں کے سیلاب بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب کام تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ ڈیم 2027 سے پہلے مکمل ہو جائے گا۔
وفاقی وزیر کے مطابق ملک میں پانی کی کمی کے مسائل بڑھ رہے ہیں اور پانی جمع کرنے کے کئی منصوبے زیر غور ہیں۔ پینے کے پانی کا مسئلہ ہے مگر فلحال خطرناک نہیں۔ انڈیا کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انڈیا نے پانی روکنے کا لفظ استعمال کیا ہے، لیکن معاہدے میں ایسا لفظ شامل نہیں۔ دونوں ممالک کا مشترکہ فیصلہ ضروری ہے اور یکطرفہ معاہدہ ختم یا معطل نہیں ہو سکتا۔
انکاکہنا ہے کہ معاہدے کی قانونی حیثیت برقرار ہے، اور پاکستان ہر فورم پر اپنی بات رکھے گا، چاہے وہ عالمی عدالت ہو یا اقوام متحدہ۔ انہوں نے واضح کیا کہ پانی روکنا پاکستان کے لیے "ایکٹ آف وار” ہے اور کسی کو بھی پانی کا حق چھیننے نہیں دیا جائے گا۔
مین ڈیم کی تعمیر کے آغاز پر وفاقی وزیر نے مہمند ڈیم پراجیکٹ کا تفصیلی دورہ کیا۔ انہوں نے واپڈا چیئرمین اور پراجیکٹ ٹیم، کنٹریکٹرز اور کنسلٹنٹس کے ساتھ تعمیراتی سائٹس کا جائزہ لیا، جن میں ڈائی ورشن سسٹم، پاور انٹیک ٹنل، سپل ویز اور پاور ہاؤس شامل ہیں۔ پراجیکٹ انتظامیہ نے بتایا کہ 14 مختلف سائٹس پر تعمیراتی کام جاری ہے اور مجموعی پیش رفت سے وفاقی وزیر کو آگاہ کیا گیا۔
مہمند ڈیم خیبر پختونخوا کے ضلع مہمند میں دریائے سوات پر تعمیر ہو رہا ہے، جس کی بلندی 213 میٹر ہے اور یہ دنیا کا پانچواں بڑا Concrete Face Rock Filled (CFRD) ڈیم ہوگا۔ واپڈا کے مطابق اس ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 1.29 ملین ایکڑ فٹ ہے۔
جس سے مہمند اور چارسدہ کے 18 ہزار 233 ایکڑ نئی اراضی زیر کاشت آئے گی، جبکہ ایک لاکھ 60 ہزار ایکڑ موجودہ اراضی کو بھی اضافی پانی دستیاب ہوگا۔ ڈیم کی پیداواری صلاحیت 800 میگاواٹ ہے، جو نیشنل گرڈ کو سالانہ 2 ارب 86 کروڑ یونٹ ماحول دوست اور سستی بجلی فراہم کرے گا۔
یہ منصوبہ نہ صرف پشاور، چارسدہ اور نوشہرہ کے اضلاع کو سیلاب سے بچائے گا، بلکہ ڈیم کی تعمیر سے پشاور شہر کو روزانہ 300 ملین گیلن پینے کا پانی بھی فراہم کیا جائے گا۔ واپڈا حکام کے مطابق اس منصوبے سے 6 ہزار سے زائد افراد کو ملازمت کے مواقع بھی ملیں گے۔