خیبر پختونخواعوام کی آواز

بی آر ٹی کے عملے کو سفری ریلیف کیوں حاصل نہیں؟

نشاء عارف

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سروس روزانہ ہزاروں شہریوں کو منزل پر پہنچاتی ہے، مگر اس سروس کو چلانے والا عملہ خود ہی منزل تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کرتا ہے۔ بی آر ٹی میں خدمات انجام دینے والے عملے کو کوئی سفری سہولت یا کرایہ ریلیف فراہم نہیں کیا جاتا، حتیٰ کہ سروس کے دوران استعمال کئے جانے والے زو کارڈ بھی وہ خود اپنی جیب سے ریچارج کرتے ہیں۔

اپنی تنخواہ سے کرایہ، پھر بھی کوئی سہولت نہیں

شمائلہ (فرضی نام)، جو بی آر ٹی میں بطور کنڈکٹر کام کرتی ہیں، بتاتی ہیں کہ ان کی ماہانہ تنخواہ 38 ہزار روپے ہے۔ اس آمدنی میں سے وہ زو کارڈ خود ریچارج کرتی ہیں تاکہ بی آر ٹی اسٹیشن پر ڈیوٹی پر جا سکیں۔ کمپنی کی جانب سے کسی قسم کا کرایہ ریلیف نہیں دیا جاتا۔ شمائلہ کا مطالبہ ہے کہ بی آر ٹی میں کام کرنے والے عملے کو کم از کم رعایتی سفری سہولت دی جائے تاکہ وہ مفت یا کم کرایے میں بی آر ٹی سے سفر کر سکیں۔

شمائلہ کے مطابق، بی آر ٹی میں مفت سفری سہولیات کے ممکنہ غلط استعمال کا حل یہ ہو سکتا ہے کہ ہر ملازم کے کارڈ میں مقررہ قیمت کے مطابق ایک مخصوص سفری الاؤنس ہر ماہ ریچارج کر دیا جائے۔ اس سے نہ صرف شفافیت یقینی بنائی جا سکتی ہے بلکہ ملازمین کی مالی مشکلات میں بھی کمی آئے گی۔

خواتین کا بڑا حصہ، مگر عملہ محروم

ترجمان ٹرانس پشاور صدف کامل کے مطابق، سال 2024 میں شہریوں نے زو پشاور سروس کو تقریباً 8 کروڑ 65 لاکھ مرتبہ استعمال کیا، جبکہ روزانہ کی بنیاد پر یہ تعداد 3 لاکھ 45 ہزار سے بھی تجاوز کر گئی۔ ان مسافروں میں 30 فیصد سے زیادہ خواتین شامل ہیں، جو اس سروس کو محفوظ اور بااعتماد سفر کا ذریعہ سمجھتی ہیں۔

بی آر ٹی کی سہولیات مسافروں کے لیے، عملہ کیسے پیچھے؟

دوسری جانب گل رخ، جو اباسین یونیورسٹی میں بی ایس کی طالبہ ہیں، کہتی ہیں کہ وہ بی آر ٹی میں اس لیے سفر کرتی ہیں کیونکہ اس کا کرایہ بہت کم ہے۔ وہ مزید کہتی ہیں کہ کرایہ کم ہونے کے ساتھ ساتھ بی آر ٹی میں دیگر کئی سہولیات بھی میسر ہیں، جن میں سب سے اہم خواتین کے لیے محفوظ سفر ہے۔ اسٹیشن میں کتنی ہی دیر کھڑا رہنا پڑے، کوئی مسئلہ نہیں ہوتا، کیونکہ سیکیورٹی کا مکمل بندوبست موجود ہے۔

ریلیف نہ دینا، پالیسی یا غفلت؟

اگرچہ کمپنی سفری سہولیات کے ممکنہ غلط استعمال کے خطرے کا حوالہ دیتی ہے، مگر ملازمین کا موقف ہے کہ ہر ادارے میں کچھ نہ کچھ غلط استعمال کا خدشہ ہوتا ہے، اس بنیاد پر تمام عملے کو محروم رکھنا زیادتی ہے۔ ایک مؤثر مانیٹرنگ سسٹم کے ذریعے ان سہولیات کا شفاف استعمال یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

نتیجہ: سہولت صرف عوام کے لیے کیوں؟

بی آر ٹی پشاور میں خواتین کا بڑا حصہ نہ صرف بطور مسافر بلکہ بطور عملہ بھی موجود ہے۔ ان خواتین کے لیے جو روزانہ سفر کرتی ہیں اور اپنی تنخواہ میں سے سفری اخراجات بھی اٹھاتی ہیں، سفری ریلیف ناگزیر ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت اور ٹرانس پشاور کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر بی آر ٹی عملے کے لیے ماہانہ سفری کارڈ یا الاؤنس کی سہولت کا آغاز کریں تاکہ وہ بھی اسی سہولت کے مستحق سمجھے جائیں، جسے وہ دوسروں تک پہنچا رہے ہیں۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button