بھارتی اشتعال انگیزی کے بعد خیبر پختونخوا کے 29 اضلاع میں سائرن نصب کرنے کا فیصلہ

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے 29 اضلاع میں فوری طور پر جدید سائرن نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سول ڈیفنس خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کے مطابق سائرن کی تنصیب کا مقصد ممکنہ جنگی خطرے یا فضائی حملے کی صورت میں شہریوں کو بروقت خبردار کرنا ہے تاکہ وہ حفاظتی اقدامات کر سکیں۔
ڈائریکٹوریٹ سول ڈیفنس کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ پشاور، ایبٹ آباد، مردان، کوہاٹ، سوات، ڈی آئی خان، بنوں، ملاکنڈ، دیر لوئر، چترال لوئر، کرم، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، باجوڑ، ہری پور، مانسہرہ، دیر اپر، شانگلہ، بونیر، لکی مروت، خیبر، شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، بٹگرام، ٹانک اور اورکزئی میں جدید سائرن نصب کئے جائیں گے۔
مراسلے میں واضح کیا گیا ہے کہ سائرن کا مقصد صرف آواز پیدا کرنا نہیں بلکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے قبل وارننگ فراہم کرنا ہے تاکہ عوام محفوظ مقامات پر منتقل ہو سکیں۔
سول ڈیفنس حکام کے مطابق تمام متعلقہ افسران سائرن کی بروقت تنصیب اور فعالیت کو یقینی بنائیں، اور ان کی حالت درست رکھنے کے لیے باقاعدہ جانچ پڑتال کی جائے۔
سائرن بجنے کی صورت میں شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقام کی جانب منتقل ہوں، بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں، اور بزرگوں، بچوں اور خواتین کو ترجیحی طور پر محفوظ کیا جائے۔ عوام کو افواہوں سے گریز اور صرف سرکاری ہدایات پر عمل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
حکام نے عوام سے سائرن کا غلط استعمال یا مذاق نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام صرف اور صرف شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے اٹھایا گیا ہے۔