خیبر پختونخواعوام کی آواز

لکی مروت: سرکٹی مچن خیل گاؤں خالی، آپریشن کی تیاری یا سیکیورٹی خدشات؟

غلام اکبر مروت

لکی مروت کے علاقے کرم پار میں واقع گاؤں سرکٹی مچن خیل کو سیکیورٹی خدشات کے باعث خالی کرایا جا رہا ہے، جس کے بعد ضلع بھر میں خوف و ہراس کی فضا پھیل گئی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق، گاؤں کو آج صبح سیکیورٹی فورسز کی ہدایت پر خالی کرانے کا عمل شروع کیا گیا، جس کے نتیجے میں مکین ضلع کے مختلف دیہاتوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ تاہم، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی عملی امدادی اقدامات سامنے نہیں آئے۔

سرکٹی مچن خیل ماضی میں دہشت گردوں کی سرگرمیوں کا مرکز رہا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، قریبی جنگلات سے دہشت گرد سودا سلف لینے گاؤں آتے تھے اور رفتہ رفتہ مقامی مسجد میں بھی قیام پذیر ہو گئے تھے۔ گزشتہ ماہ 28 مارچ کو سیکیورٹی فورسز نے گاؤں کی ایک بڑی مسجد میں چھپے 16 دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا تھا، جس دوران شدید جھڑپوں میں آٹھ کمانڈوز شہید ہو گئے تھے جبکہ دہشت گردوں نے کمانڈوز کو لانے والی ایک پرائیویٹ گاڑی کو بھی آگ لگا دی تھی۔

اس واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے گاؤں کے مشران کو بارہا تنبیہ کی کہ دہشت گردوں کو اپنے گاؤں میں داخل ہونے سے روکیں اور مساجد کے استعمال پر پابندی لگائیں۔ تاہم، خاطر خواہ تعاون نہ ملنے پر فورسز نے علاقے میں سخت اقدامات کا آغاز کیا۔ سیکیورٹی حکام نے گاؤں والوں کو ہدایت کی کہ وہ گاؤں کے اطراف موجود خاردار جھاڑیاں اور کیکر کے درخت کاٹ دیں تاکہ دہشت گردوں کے چھپنے کے مقامات ختم کیے جا سکیں، مگر اس عمل کے دوران دہشت گردوں نے مزاحمت کی اور سیکیورٹی فورسز پر کئی حملے کئے۔

سیکیورٹی فورسز کے فوکل پرسن میجر حسن نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آرمی نے گاؤں والوں کو علاقہ چھوڑنے کا کوئی حکم نہیں دیا۔ ان کے مطابق، فورسز کا صرف یہ مطالبہ تھا کہ گاؤں والے دہشت گردوں کو اپنے گاؤں میں داخل ہونے، کھانے پینے کی سہولت دینے اور مساجد سمیت گھروں کو ان کی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرنے سے روکیں۔ میجر حسن نے کہا کہ گاؤں کے رہائشی خود صورت حال کو سمجھتے ہوئے نقل مکانی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب گاؤں کے بزرگ شاہد خان (فرضی نام) نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے جب گاؤں والوں نے کیکر کے درخت کاٹے تو اس کے باوجود فورسز نے ان کے ساتھ سخت رویہ اپنایا اور ہمیں گاؤں سے نکل جانے کا کہا۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں دہشت گردوں نے لکی مروت سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 18 ملازمین کو اغوا کر لیا تھا، جن میں سے 10 سے زائد تاحال دہشت گردوں کی قید میں ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button