پی او آر کارڈ ہولڈر افغانیوں کو ہراساں نہ کیا جائے، پشاور ہائیکورٹ

پشاور ہائیکورٹ نے پی او آر (پروف آف رجسٹریشن) کارڈ رکھنے والے افغان مہاجرین کی ملک بدری کے خلاف دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ایسے مہاجرین کو ہراساں نہ کیا جائے۔
تین صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ جسٹس وقار احمد نے تحریر کیا، جس میں عدالت نے واضح طور پر کہا ہے کہ پی او آر کارڈ ہولڈرز کو 30 جون 2025 تک ملک میں رہنے کی اجازت حاصل ہے، اس لیے ان کے خلاف کسی بھی قسم کی ہراسانی یا زبردستی کی کارروائی غیر قانونی ہوگی۔
عدالت کو ڈپٹی اٹارنی جنرل، وزارت کشمیر و گلگت بلتستان اور فرنٹیئر ریجن اسلام آباد کے نمائندوں نے آگاہ کیا کہ وفاقی حکومت نے تاحال پی او آر کارڈ ہولڈر افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر سرور شاہ نے عدالت کے روبرو مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی شروع ہونے کے بعد پی او آر کارڈ رکھنے والے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بھی حراساں کیا جا رہا ہے، حالانکہ حکومت نے خود انہیں 30 جون 2025 تک قیام کی اجازت دے رکھی ہے۔
عدالت نے تحریری حکم نامے میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل صوبائی حکومت اور ڈپٹی اٹارنی جنرل وفاقی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کو اس فیصلے سے آگاہ کریں تاکہ پی او آر کارڈ ہولڈرز کو غیر ضروری تنگی سے بچایا جا سکے.