خیبر پختونخواعوام کی آواز

‘فیلڈلوٹ فیڈنگ پروگرام’ : پہلے مویشی دودھ کے لیے پالتے تھے، اب گوشت کے لیے

رفاقت اللہ رزڑوال

خیبر پختونخوا میں مویشیوں کے گوشت کی پیداوار میں اضافے کے لیے امسال نئی رجسٹریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت مویشی پالنے کے روایتی طریقوں کو جدید سائنسی بنیادوں پر استوار کرکے نہ صرف پیداوار میں اضافہ کیا جا رہا ہے بلکہ مویشی پالنے والوں کو بھی معاشی طور پر مضبوط کیا جا رہا ہے۔

یہ منصوبہ 2019 میں کے آخر ‘فیلڈلوٹ فیڈنگ پروگرام’ کے نام سے شروع ہوا جس پر 2020 میں عمل درآمد شروع ہوا اور یہ محکمہ لائیوسٹاک کے زیرانتظام چلایا جا رہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت کسانوں اور مویشی پالنے والوں کو تربیت، مالی امداد اور جدید سہولیات فراہم کرنا ہے تاکہ وہ معیاری گوشت کی پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔

اس منصوبے کے انچارج، ڈاکٹر مومن خان، کے مطابق، ”یہ منصوبہ پورے صوبے میں پھیلایا جا چکا ہے، اور اب تک 80 ہزار سے زائد مویشی رجسٹر کیے جا چکے ہیں۔ صرف اس سال 250 نئے مویشی فارمز رجسٹر ہوئے ہیں، جن میں 1100 مویشی خاص طور پر گوشت کی پیداوار کے لیے رکھے گئے ہیں۔“

انہوں نے مزید بتایا کہ ”پہلے لوگ زیادہ تر مویشی دودھ کے لیے پالتے تھے، اور جب وہ دودھ دینا بند کر دیتے تو انہیں ذبح کر دیا جاتا، لیکن اب اس منصوبے کے ذریعے گوشت کے لیے مویشی پالنے کا منظم نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس سے گوشت کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔“

مویشی پالنے والوں کے لیے کیا سہولیات دی جا رہی ہیں؟

ڈاکٹر مومن خان کہتے ہیں کہ اس منصوبے کے تحت رجسٹرڈ مویشی پالنے والوں کو فی مویشی ہر تین ماہ بعد چار ہزار روپے تک کی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ویکسینیشن اور بیماریوں سے بچاؤ کیلئے مفت ادویات اور انہیں مفت چارہ فراہم کیا جاتا ہے تاکہ مویشیوں میں گوشت کا وزن بڑھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت مویشی کاروباریوں کو تربیت کیلئے پنجاب میں لاہور بھیجا جاتا ہیں، جہاں انہیں گوشت کی مارکیٹ کے ساتھ لنک اور جدید طریقوں سے روشناس کرائے جاتے ہیں۔

مویشی پالنے والوں کی رائے – اس منصوبے نے کیسے زندگی بدلی؟

منیر خان، جو کہ چارسدہ میں مویشی پالنے کا کام کر رہے ہیں، اس منصوبے سے حاصل ہونے والے فوائد کے بارے میں بتاتے ہیں کہ ”ہم اپنے مویشی ذاتی سرمایہ لگا کر خریدتے ہیں، اور حکومت کی جانب سے ہمیں اچھی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔ ہمیں تین ہزار روپے مالی امداد، چارہ کاٹنے والی مشین، اور ادویات دی جاتی ہیں، جس سے ہمارا کاروبار مزید بہتر ہوا ہے۔“

انہوں نے مزید بتایا کہ ”ہم بازار سے چارہ خریدنے کی بجائے خود چارہ اگاتے ہیں، کیونکہ مارکیٹ میں دستیاب چارہ مہنگا اور غیر معیاری ہوتا ہے“۔

محکمہ لائیو اسٹاک کے افسر، ڈاکٹر مظہر، کے مطابق ”رجسٹریشن کے بعد، مویشی پالنے والوں کو تین ہزار روپے، ویکسین، اور ادویات فراہم کی جاتی ہیں تاکہ ان کے مویشی صحت مند رہیں اور بیماریوں سے محفوظ ہوں۔“

یہ منصوبہ رواں سال کے آخر میں مکمل ہو جائے گا، تاہم اس کے منتظمین حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ ”ایسے مزید منصوبے متعارف کروائے جائیں“، تاکہ گوشت کی صنعت کو مزید فروغ مل سکے اور مویشی پالنے والوں کو مزید فوائد حاصل ہوں۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر ویب سائٹ اور ریڈیو کیلئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ 2014 سے عملی صحافت میں خدمات سرانجام دینے والے رفاقت اللہ رزڑوال نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button