خیبر پختونخواعوام کی آواز

چارسده میں سٹرابری کی پیداوار میں انقلابی اضافہ کیسے ہوا ؟

رفاقت اللہ رزڑوال

چارسده کی زمین ہمیشہ سٹرابری کی پیداوار کے لئے مشہور رہی ہے، لیکن حالیہ برسوں میں موسمیاتی اثرات نے کسانوں کو نئی اور جدید کاشتکاری کی طرف راغب کیا ہے۔ اس سال، چارسده کے کسانوں نے سٹرابری کی پیداوار کو مزید مؤثر بنانے کے لئے ٹنل فارمنگ کا استعمال کیا، جس سے نہ صرف پیداوار کا دورانیہ کم ہوا بلکہ فصل کی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا۔

چارسده کے کسانوں کا کہنا ہے کہ روایتی طریقوں میں سٹرابری کی فصل مارچ میں شروع ہوتی تھی، مگر ٹنل فارمنگ کے ذریعے اس سال جنوری میں فصل کا آغاز ہوا۔ اس تبدیلی سے نہ صرف فصل کا آغاز تیز ہوا بلکہ سٹرابری کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا۔

مقامی کسان اسرار خان کا کہنا ہے کہ "ٹنل فارمنگ نے ہماری پیداوار کو پہلے کی نسبت بہت بہتر بنایا ہے۔ اس سے فصل کے آغاز کا وقت جنوری میں آیا، جبکہ روایتی طریقے سے یہ مارچ کے نصف تک پہنچتا تھا۔”

اسرار خان کہتے ہیں "اس سال میں نے پہلی پیداوار 15 سو روپے فی کلو فروخت کی تھی جو کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سب سے زیادہ منافع ملا ہے مگر اب پیداوار چونکہ بڑھ گیا ہے تو وہ پانچ سے ساڑھے پانچ سو روپے کلو فروخت کر رہے ہیں۔”

تاہم، کسانوں کے مطابق ٹنل فارمنگ کے اخراجات زیادہ ہیں۔ محمد کامران، جو ایک روایتی کسان ہیں، کہتے ہیں کہ "ہمیں مالی طور پر اتنے وسائل نہیں ہیں کہ ہم ٹنل فارمنگ کے اخراجات اٹھا سکیں، جیسے کہ بیج، کیڑے مار ادویات اور کھادیں وغیرہ۔” تاہم، وہ امید رکھتے ہیں کہ آئندہ سال وہ اس طریقے کو اختیار کریں گے۔

ٹنل فارمنگ کا طریقہ کار

ٹنل فارمنگ کی تکنیک کے تحت، خیبرپختونخوا میں کسان عام طور پر اکتوبر کے آخر یا نومبر کے آغاز میں سٹرابری کی پنیری لگاتے ہیں۔ ایک ماہ بعد، کھیت میں 8 فٹ لمبی لکڑیوں کو گولائی میں گاڑ کر ٹنل بنایا جاتا ہے، جس کے اوپر پلاسٹک شیٹ چڑھائی جاتی ہے۔ اس طریقے سے ٹنل میں سورج کی روشنی کا اثر بڑھتا ہے، جس سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے اور سٹرابری کے پودے جلدی پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔

ٹنل فارمنگ کے اخراجات اور فوائد

چارسده کی سٹرابری کی پیداوار میں اس تبدیلی کے اثرات نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ مارکیٹ میں بھی محسوس ہو رہے ہیں۔ احمدزیب، جو چارسده کی پھلوں کی منڈی کے مالک ہیں، نے بتایا کہ "ہم نے اس سال سٹرابری کی پیداوار میں ملتان کا مقابلہ کیا کیونکہ وہاں پر گرمی کی وجہ سے سٹرابری ہم سے پہلے مارکیٹ میں پہنچ جاتی ہے مگر اس بار چارسدہ نے وقت سے پہلے سٹرابری کی فصل مارکیٹ میں پہنچائی، جس سے قیمتوں میں بھی اچھا اضافہ ہو ۔”

چارسده میں سٹرابری کی پیداوار کی ترقی

یہ تبدیلی چارسده میں سٹرابری کی پیداوار کے لئے ایک خوش آئند قدم ہے۔ جدید کاشتکاری کے طریقے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کر رہے ہیں بلکہ چارسده کو سٹرابری کی پیداوار کے اہم مرکز کے طور پر ابھار رہے ہیں۔ اس سے مقامی سطح پر روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور مستقبل میں عالمی منڈیوں میں بھی چارسده کی سٹرابری کی مانگ بڑھ سکتی ہے۔

مستقبل کے لئے مستحکم زراعت

چارسده کے کسانوں کی جدید کاشتکاری کی یہ مثال موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک مستحکم اور منافع بخش زراعت کی بنیاد فراہم کر رہی ہے۔

چارسده میں سٹرابری کی پیداوار کی ترقی ایک خوش آئند تبدیلی ہے۔ جدید کاشت کے طریقوں کی بدولت، نہ صرف کسانوں کو مالی فائدہ ہو رہا ہے بلکہ چارسده، پاکستان میں سٹرابری کی پیداوار کا ایک اہم مرکز بننے کی طرف گامزن ہے۔

اس سے نہ صرف مقامی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں بلکہ اس کا اثر عالمی منڈیوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔
چارسده کے کسانوں نے سٹرابری کی کاشت میں جو نئی راہیں اپنائی ہیں، وہ نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے میں مددگار ثابت ہو رہی ہیں بلکہ مستقبل کے لئے ایک مستحکم اور منافع بخش زراعت کی بنیاد بھی فراہم کر رہی ہیں۔

Show More

Rifaqat ullah Razarwal

رفاقت اللہ رزڑوال چارسدہ کے رہائشی اور ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے ساتھ بطور رپورٹر منسلک ہیں۔ وہ انسانی حقوق، ماحولیات اور دہشت گردی جیسے موضوعات پر ویب سائٹ اور ریڈیو کیلئے رپورٹنگ کرتے ہیں۔ 2014 سے عملی صحافت میں خدمات سرانجام دینے والے رفاقت اللہ رزڑوال نے 2018 میں پشاور یونیورسٹی سے جرنلزم میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button