صوبائی حکومت بیانات کی بجائے پاراچنار میں محصور آبادی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے۔ ساجد حسین طوری
پاراچنار سمیت اپر کرم کے تمام بازار بند ہیں، پیٹرولیم مصنوعات نہ ہونے کی وجہ سے سڑکیں سنسان پڑی ہیں جبکہ سکولوں میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔ میڈیا سے بات چیت
سابق وفاقی وزیر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما ساجد طوری نے کہا ہے کہ حکومت میڈیا پر بیانات جاری کرنے کی بجائے پاراچنار کی دو ماہ سے محصور لاکھوں آبادی کیلئے عملی اقدامات اٹھائے اور اشیائے خوردونوش، تیل، گیس، اور ادویات کی ترسیل کو یقینی بنائے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی رہنما ساجد حسین طوری نے کہا کہ 65 روز سے اپر کرم راستوں کی بندش کی وجہ سے ملک کے باقی حصوں سے کٹ کر رہ گیا ہے اور علاقے میں اشیائے خوردونوش، تیل اور گیس کے ساتھ ساتھ ادویات بھی ختم ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کی اموات ہو رہی ہیں اور لوگ فاقہ کشی پر مجبور ہیں؛ ایسے حالات میں صوبائی حکومت کی جانب سے میڈیا پر گندم، آٹے اور ادویات کی ترسیل کے محض بیانات جاری کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف دیا جائے اور حقیقی معنوں میں خوراکی اشیاء، ادویات اور روزمرہ استعمال کی دیگر اشیاء کی ترسیل کو یقینی بنائے۔
یہ بھی پڑھیں: پولیو کے 4 کیسز رپورٹ، امسال ملک میں تعداد 63 ہو گئی
ساجد طوری کا کہنا تھا کہ پاراچنار سمیت اپر کرم کے تمام علاقوں اور دیہات میں روزمرہ استعمال کی اشیاء نہ ہونے کے باعث دکانیں خالی ہو گئی ہیں؛ بازار بند ہیں جس سے ہر طرح کا کام بری طرح متاثر ہو گیا ہے، پیٹرولیم مصنوعات نہ ہونے کی وجہ سے سڑکیں سنسان پڑی ہیں جبکہ سکولوں میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔
ساجد طوری نے صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، کور کمانڈر پشاور، صوبائی حکومت اور دیگر متعلقہ حکام سے عوامی مسائل کے فوری حل اور روزمرہ اشیاء کی ترسیل فوری طور یقینی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس سے قبل کہ ضلع کرم میں خوراک اور علاج نہ ملنے کی وجہ سے بڑا انسانی المیہ پیش آ جائے: "حکومت آمدورفت کے راستے محفوظ بنانے اور اسے فوری طور پر کھولنے پر توجہ دے اور بلاتاخیر بے نظیر ائیرپورٹ پاراچنار سے پروازیں شروع کی جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بعض میڈیا اداروں کی جانب سے یہ خبر شائع کی گئی تھی کہ خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں غذائی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ خوراک کو آٹا اور گندم پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر خوراک ظاہر شاہ طورو نے کہا کہ سرکاری گوداموں سے ملوں کو گندم کی ریلیز کا عمل شروع ہو چکا ہے اور ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں آٹے کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔