خیبر پختونخوا

پشاور: انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے ڈاکٹر، مریض، طلباء اور فری لانسرز مشکلات کا شکار

سلو انٹرنیٹ سپیڈ کی وجہ سے مختلف بیماریوں کی تشیخص کیلئے رپورٹس میں تاخیر پر ڈاکٹر اور مریض بھی مشکلات سے دوچار؛ مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ طبی ماہرین کا حکومت سے مطالبہ

ملک کے دیگر شہروں کی طرح پشاور میں بھی انٹرنیٹ سروس کی رفتار سست روی کا شکار؛ ہسپتالوں میں دوردراز علاقوں سے آئے ہوئے مریض تاخیر سے رپورٹس ملنے پر مشکلات سے دوچار ہو گئے۔

جیو نیوز پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کی سست روی کے باعث مریضوں کو تاخیر سے رپورٹس مل رہی ہیں جبکہ کئی مریض ڈاکٹروں کے ساتھ ٹیسٹ رپورٹس آن لائن بھی شیئر نہیں کر پا رہے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق صوبے کے تینوں تدریسی ہسپتالوں میں روزمرہ بنیادوں پر ایمرجنسی میں ہزاروں مریض لائے جاتے ہیں جہاں مریضوں کا ڈیٹا اور مختلف بیماریوں کی تشخیص کا اندراج آن لائن کیا جاتا ہے تاہم انٹرنیٹ کی سلو سپیڈ کے باعث ہسپتال انتظامیہ کے امور بھی متاثر ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کرم: ایف سی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں کی فائرنگ، 6 اہلکار جاں بحق 7 زخمی

ماہرین صحت کے مطابق وی پی این کے ذریعے مختلف ایپلی کیشنز استعمال کرنے پر بھی روز مرہ امور نمٹانے میں مشکلات درپیش ہیں؛ جبکہ سلو انٹرنیٹ سپیڈ کی وجہ سے مختلف بیماریوں کی تشیخص کیلئے رپورٹس میں تاخیر پر ڈاکٹر اور مریض بھی مشکلات سے دوچار ہیں۔ طبی ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے۔

دوسری جانب ملک بھر میں انٹرنیٹ کی سست رفتاری سے نہ صرف کاروباری افراد بلکہ طالب علم بھی پریشان ہیں۔

فری لانسرز کے مطابق انٹرنیٹ کی رفتار کم ہونے سے انہیں اسائمنٹ وقت پر دینے میں مسائل کا سامنا ہے، وقت پر اسائنمنٹ نہ دینے سے کئی فری لانسرز کے پروفائلز بھی بند ہو چکے ہیں۔ ڈیجیٹل مارکیٹ کے ماہرین کو خدشہ ہے کہ انٹرنیٹ کے مسائل حل نہ ہوئے تو فری لانسرز کے کلائنٹ بنگلادیش، بھارت یا کسی دوسرے ملک منتقل ہو جائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button