خیبر پختونخوا

”کرم میں فریقین غمزدہ و برہم؛ زخموں کا مداوا کرنے کی کوشش کریں گے”

دونوں جانب کے عمائدین کے تعاون سے ہی ہم قیام امن میں کامیابی خاصل کر سکتے ہیں کیونکہ ہم ملک بھر میں قیام امن کا جذبہ لے کر اٹھے ہیں، اور ضلع کرم میں قیام امن ہی پشتون قومی جرگہ کی اولین ترجیح ہے۔ پشتون قومی جرگہ

پشتون قومی امن جرگہ کا 125 رکنی وفد ضلع کرم میں عمائدین کے ساتھ قیام امن کیلئے مذاکرات مصروف ہے؛ جبکہ فائربندی کے باوجود آمدورفت کے راستے تاحال بند ہیں۔

ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف اضلاع سے آیا ہوا امن جرگہ ضلع کرم میں فریقین کے مابین چار روز سے مذاکراتی عمل میں مصروف ہے۔ جرگہ ممبران مفتی کفایت اللہ؛ جمشید شیرانی، ملک نصیر خان کوکی خیل اور شاہ پور خان اور برکت علی خان کا کہنا تھا کہ فریقین زیادہ جانی و مالی نقصانات پر انتہائی غمزدہ و برہم ہیں۔ تاہم ان کے زخموں کا مداوا کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔

جرگہ ممبران کا کہنا تھا: "دونوں جانب کے عمائدین کے تعاون سے ہی ہم قیام امن میں کامیابی خاصل کر سکتے ہیں کیونکہ ہم ملک بھر میں قیام امن کا جذبہ لے کر اٹھے ہیں، اور ضلع کرم میں قیام امن ہی پشتون قومی جرگہ کی اولین ترجیح ہے۔”

ضلع کرم 12 اکتوبر اور 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں کے کانوائے پر فائرنگ کے واقعات کے بعد کشیدہ صورتحال کے باعث آمدورفت کے راستے بند ہیں۔ ایم این اے انجینئر حمید حسین اِس حوالے سے کہنا تھا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران صرف دس روز شاہراہ پر آمدورفت ہو سکی ہے؛ واحد شاہراہ کی بندش سے اشیائے خوردونوش، تیل اور ادویات کی کمی کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں: "ایم این اے انجینئر حمید حسین نے فوری طور پر راستے کھول کر محفوظ بنائے جائیں اور افغانستان کے ساتھ تجارت بحال کی جائے۔”

دوسری جانب فائربندی کے بعد ضلع بھر تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں اور موبائل و انٹرنیٹ سروسز بھی جزوی طور پر بحال کر دی گئی ہیں، تاہم انٹرنیٹ و موبائل سروسز کی وقتاً فوقتاً بندش سے طلباء سمیت شہریوں کو مختلف قسم مسائل کے سامنا ہے۔

خیال رہے کہ 21 نومبر کو مسافر گاڑیوں کے کانوائے پر مسلح افراد کے حملے کے بعد سے کرم میں امن و امان کی صورتحال مخدوش رہی ہے؛ اب تک 133 افراد جاں بحق، اور 200 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکی راستوں کی بندش کے باعث خوراک، ایندھن، اور ضروری ادویات کی قلت پیدا ہو گئی تھی۔

تاہم گزشتہ دنوں کابینہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کرم میں جاری صورتحال کا نوٹس لیا اور ضروری ہدایات جاری کیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ ضروری ادویات ہیلی کاپٹر کے زریعے کرم پہنچائی جائیں۔ گزشتہ روز ادویہ کی ترسیل بذریعہ ہیلی کاپٹر شروع کر دی گئی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button