کرم: 11 دنوں سے باہم برسرپیکار قبائل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق
ضلع کے تمام علاقوں میں جہاں مسلح جھڑپیں اور لڑائی ہو رہی تھی وہاں عارضی طور پر فائربندی ہو گئی ہے، فریقین سے مورچے خالی کروا لئے گئے ہیں اور وہاں ایف سی، اور پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔ جاویداللہ محسود
سنگینہ، صدہ، خار کلے، مقبل، کنج علیزئی، بگن، بالش خیل اور علیزئی سمیت ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں گزشتہ 11 دنوں سے باہم برسرپیکار قبائل کے درمیان سیزفائر پر اتفاق ہو گیا۔
ڈپٹی کمشنر کرم جاویداللہ محسود نے اِس حوالے سے میڈیا کو بتایا کہ ضلع کے تمام علاقوں میں جہاں مسلح جھڑپیں اور لڑائی ہو رہی تھی وہاں عارضی طور پر فائربندی ہو گئی ہے، فریقین سے مورچے خالی کروا لئے گئے ہیں اور وہاں ایف سی، اور پولیس اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق مستقل امن، اور شاہراہ کو کھولنے کیلئے مذاکراتی عمل جاری رہے گا، اور امید ہے کہ جلس اس سلسلے میں بھی کامیابی حاصل کر لی جائے گی۔
زرائع نے اِس حوالے سے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ، اور خود فریقین کو صوبے اور وفاق کی اعلیٰ سطحی قیادت کی طرف سے دباؤ کا سامنا تھا۔ گزشتہ دو دنوں میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، اور صوبے کے گورنر کی جانب سے وفود دورہ کر چکے ہیں، جبکہ کوہاٹ ڈویژن سے بھی عمائدین جرگہ کی صورت میں فریقین سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر: صحافی خلیل جبران کے مبینہ قاتل سرچ آپریشن کے دوران مارے گئے
زرائع نے مزید بتایا کہ دس دن سے زائد عرصہ سے بند تعلیمی ادارے کل کھول دیئے جائیں گے تاہم خوراک، ایندھن، اور ادویات کی قلت کے باعث ضلع کے عوام مشکلات سے دوچار ہیں۔
مقامی سیاسی و سماجی رہنماؤں نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ مین شااہراہ کو جلد ازجلد کھولنے، اور اسے محفوظ بنانے کیلئے اقدام، اور ضلع کو خوراک، ایندھن اور ادویات کی ترسیل یقینی بنائی جائے۔
خیال رہے کہ 21 نومبر کو پشاور پاراچنار شاہراہ کے مندوری چارخیل، اور اوچت نامی مقامات پر مسافر گاڑیوں کے کانوائے پر مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد موقع پر جاں بحق ہوئے تھے۔
یہ بھی یاد رہے کہ 24 نومبر کو حکومتی جرگہ کے سربراہ و صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے دورہ پاراچنار کے موقع پر میڈیا کے ساتھ گفتگو میں کہا تھا کہ باہم قبائل نے آپس میں سات دنوں کیلئے سیزفائر، اور ایک دوسری کے قیدی افراد اور لاشیں واپس کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔
تاہم صوبائی حکومت کے ترجمان کے اِس اعلان کے باوجود جھڑپیں تاحال جاری رہیں جن میں مجموعی طور پر اب تک 130 افراد جاں بحق، جبکہ 186 زخمی ہو چکے ہیں۔