کرم میں لاشیں گرنے کا سلسلہ جاری، وزیراعظم نے نوٹس لے لیا
ضلع کے مختلف علاقوں میں جاری مسلح جھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 122، جبکہ 168 زخمی ہو چکے؛ رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں ضلع کرم میں جاری کشیدگی سے آگاہ کیا۔
ضلع کرم سے رکن قومی اسمبلی انجینئر حمید حسین نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے اور انہیں ضلع کرم میں جاری کشیدگی سے آگاہ کیا ہے۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انجینئر حمید حسین نے کہا کہ وزیراعظم شہباز سے ملاقات میں ضلع کرم میں جاری جھڑپوں کے دوران ہونے والے جانی و مالی نقصان اور عوام کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا: "وزیر اعظم شہباز شریف نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ضلع کرم میں ہونے والے جانی نقصان کا سخت نوٹس لیتے ہوئے پائیدار امن کے قیام کے لئے فوری اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔
ممبر قومی اسمبلی نے کہا کہ بدامنی کے واقعات سے ضلع کرم میں جہاں عوام مشکلات کا شکار ہیں وہاں علاقے کی تعمیر و ترقی پر بھی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں: "عوام مل کر شرپسند عناصر کی کوشسوں کو ناکام بنائیں۔”
یہ بھی پڑھیں: باجوڑ: پسند کی شادی کرنے والا جوڑا علاقہ بدری کے بعد کراچی میں قتل
اِدھر ضلع کے مختلف علاقوں میں جاری مسلح جھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 122، جبکہ 168 زخمی ہو چکے ہیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ فائربندی، مستقل امن کے لئے مذاکرات کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
زرائع کے مطابق سنگینہ، صدہ، بالش خیل، خار کلے، مقبل، کنج علی زئی، بگن اور علیزئی سمیت مختلف علاقوں میں قبائل کے مابین جاری جھڑپوں میں فریقین کے مزید 12 افراد جاں بحق، جبکہ 17 زخمی ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ 21 نومبر کو پشاور پاراچنار مین شاہراہ پر لوئر کرم کے علاقہ مندوری چارخیل، اور اوچت میں مسافر گاڑیوں کے کانوائے پر مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس میں 45 افراد موقع پر جاں بحق ہوئے تھے۔ جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
دوسری جانب پشاور پاراچنار مین شاہراہ، اور خرلاچی باڈر پر افغانستان کے ساتھ تجارت اور آمدورفت کی بندش سے علاقے میں خوراک، ایندھن اور ادویات کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ طلبہ اور بیرون ملک محنت کشوں سمیت زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد مسائل کا شکار ہیں جبکہ علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل اور تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
علاقے کے موجودہ اور سابق منتخب نمائندوں کی جانب سے بھی یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت قیام امن اور عوام کی جان و مال کے تحفظ، اور مین شاہراہ کو محفوظ بنانے کیلئے فوری اقدامات اٹھائے۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاوید اللہ محسود نے کہا ہے کہ فائربندی کے لئے فریقین کے عمائیدین کے ساتھ مذاکرات کا عمل شروع کر دیا گیا ہے: "انشاءاللہ جلد فائربندی اور قیام امن کے حوالے سے اہم پیش رفت متوقع ہے۔”