سانحہ کرم کا ایک مسافر دم توڑ گیا؛ جھڑپوں میں مزید دو افراد جاں بحق، اموات کی تعداد 102 ہو گئی
پشاور تا پاراچنار مین شاہراہ کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔ اس کے علاوہ تمام تر تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
سانحہ کرم کا ایک مسافر دم توڑ گیا جس کے ساتھ کانوائے پر حملے، اور اس کے بعد پرتشدد مظاہروں، اور اس وقت بھی جاری جھڑپوں میں اموات کی تعداد 102، جبکہ 138 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
زرائع کے مطابق ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں قبائل کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں مزید دو افراد جاں بحق اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔ 21 نومبر کو کانوائے پر حملے میں کا ایک اور زخمی محمد علی دم توڑ گیا ہے اور یوں فائرنگ کے واقعہ میں جاں بحق افراد کی تعداد 52 ہو گئی۔ ضلع کرم میں ایک ہفتے کے دوران مختلف واقعات میں اب تک مجموعی طور پر 102 افراد جاں بحق 138 زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب پشاور تا پاراچنار مین شاہراہ کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی معطل ہے۔ اس کے علاوہ تمام تر تعلیمی ادارے بھی بند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دھرنا ایک تحریک ہے اور عمران خان کی کال تک جاری رہے گی۔ علی امین گنڈاپور
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ایم این اے انجینئر حمید حسین نے بتایا کہ راستوں کی بندش کے باعث اشیائے خوردونوش، اور ادویات کی فراہمی بند ہونے سے عوام کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ راستے کھولنے، اور محفوظ بنانے کے لئے فوری اقدامات اٹھائے جائیں۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر ضلع کرم جاویداللہ محسود نے کا کہنا تھا کہ کوہاٹ ڈویژن سے گرینڈ امن جرگہ کے ممبران کو ضلع کرم پہنچایا جا رہا ہے جو قیام امن کے لئے فریقین سے مذاکرات کریں گے اور انہیں فائربندی پر رضامند کرنے کی کوشش کریں گے۔