کرم حملے کے بعد قبائل کے مابین جھڑپوں میں 18 افراد جاں بحق 30 سے زائد زخمی
فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ کرم پولیس
ضلع کرم: مسلح افراد کے ہاتھوں 44 افراد کے قتل کے بعد تحصیل لوئر کرم کے علیزئی، بگن، بالش خیل، کنج علیزئی، اور مقبل قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جس میں اب تک 18 افراد جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
کرم پولیس کے مطابق فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
شدید جھڑپوں کے باعث مختلف دیہات سے لوگ نقل مکانی کر کے محفوظ مقامات پر پہنچ گئے ہیں۔ خراب حالات کے باعث آج بھی ضلع کرم میں تعلیمی ادارے بند ہیں۔
کرم سمیت ملک بھر میں مظاہرے
واقعے کے بعد سے پشاور پاراچنار مرکزی شاہراہ سکیورٹی خدشات کے باعث بند ہے، سوگ کے ساتھ ساتھ احتجاجاً بھی پاراچنار شہر میں دکانیں اور تعلیمی ادارے بند ہیں۔ علاوہ ازیں کوہاٹ اور ہنگو سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ہزاروں مظاہرین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دہشتگردوں اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر دیا۔ کوہاٹ میں ہنگو روڈ کچہ پکہ کے قریب احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے کوہاٹ ہنگو روڈ بلاک کر کے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا جبکہ بنوں میں بھی واقعے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
گلگت میں ضلع کرم میں فائرنگ کے واقعے کے خلاف امامیہ مسجد سے بینظیر شہید چوک تک، جبکہ اسکردو میں امامیہ جامع مسجد سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: چار لاکھ روپے میں بارہ تیرہ سالہ بیٹی برائے فروخت!
کراچی کے مختلف علاقوں میں سانحہ پارا چنار کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ کراچی میں بعد نماز جمعہ جامع مسجد خوجا اثنا عشری کھارادر کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب میں علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملک میں اتنے بڑے سانحہ کے بعد حکمران، عدلیہ، سکیورٹی ادارے اور میڈیا بے حسی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکا کا کہنا تھا کہ مسافر بسوں پر دہشتگردانہ حملے سوچی سمجھی سازش ہیں، درجنوں شہدا میں شیر خوار بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعے میں لاپتہ ہونے والے مسافروں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔
ادھر جیکب آباد، سجاول اور نواب شاہ میں بھی احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، مٹیاری میں مجلس وحدت المسلین کے کارکنان نے ہالہ قومی شاہراہ پر احتجاج کیا۔ بہاولپور اور بھکر میں بھی مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز 44 افراد کو نماز جنازہ کے بعد ان کے آبائی علاقوں میں سپردخاک کر دیا گیا۔ جاں بحق ہونے والوں میں 8 خواتین اور تین بچے بھی شامل ہیں۔
جمعرات کی صبح ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار سے پشاور اور پشاور سے پاراچنار کیلئے روانہ 200 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے پر مندوری اور اوچت میں مسلح افراد نے ان پر اندھادھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 44 افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہوِئے تھے۔