کرم: 44 میتیں سپردخاک، پاراچنار میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے
جگہ جگہ پرتشدد مظاہروں کے باعث امن و امان کی صورتحال خاصی مخدوش ہو گئی ہے، مظاہرین نے سیکٓورٹی چیک پوسٹوں کے علاوہ دیگر املاک کو بھی نذر آتش کر دیا۔
پاراچنار: کرم میں اِس اگر ایک طرف فضا سوگوار ہے تو دوسری جانب جگہ جگہ پرتشدد مظاہروں کے باعث امن و امان کی صورتحال خاصی مخدوش ہو گئی ہے، مظاہرین نے سیکٓورٹی چیک پوسٹوں کے علاوہ دیگر املاک کو بھی نذر آتش کر دیا۔
لوئر کرم کے علاقے بگن اور اوچت میں مسلح افراد کے حملے میں جاں بحق ہونے والے 44 افراد، جن میں 8 خواتین اور 5 بچے بھی شامل ہیں، کی نماز جنازہ کی ادا ئیگی کے بعد انہیں ان کے آبائی قبرستانوں میں سپردخاک کر دیا گیا۔ تدفین کے دوران رقت آمیز مناظر دیکھنے کو ملے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پشاور سے پاراچنار اور پاراچنار سے پشاور جانے والی کانوائے پر مسلح افراد نے اندھادھند فائرنگ کر دی۔ حملے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 44 افراد جاں بحق، جبکہ 30 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔ میتوں کو ایمبولینس کے ذریعے پاراچنار پہنچایا گیا جہاں سے انہیں تدفین کے لیے ان کے آبائی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔
پاراچنار میں احتجاجی مظاہرے
المناک واقعے کے بعد پاراچنار میں شدید احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ تمام بازار اور تعلیمی ادارے بند رہے جبکہ مظاہرین نے مین شاہراہ پر ٹائر جلا کر راستہ بند کر دیا اور مختلف سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔
پولیس ذرائع کے مطابق دو چیک پوسٹوں کو مشتعل مظاہرین نے نذرِ آتش کر دیا، احتجاج میں شدت آتی جا رہی ہے۔ عمائدین مظاہرین سے پرامن رہنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
قبائلی رہنماؤں کی حکومت پر تنقید
طوری بنگش قبائل کے رہنما جلال بنگش اور تجمل حسین نے کہا کہ وہ چھ ہفتوں سے حکومت سے راستے محفوظ بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ دو ہفتے قبل ایک لاکھ سے زائد افراد نے امن مارچ میں حصہ لیا تھا جس کے بعد حکومت نے محفوظ کانوائے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ تاہم اس واقعے میں معصوم خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جس سے عوام کا حکومتی وعدوں پر اعتماد ختم ہو گیا ہے۔
پاراچنار میں صورتحال تاحال کشیدہ ہے، مظاہرین حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے انصاف اور تحفظ کے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔