کوہاٹ ٹنل چوتھے روز بھی بند، مال بردار گاڑیوں کو کروڑوں روپے کا تقصان
باسط گیلانی
کوہاٹ انڈس ہائی وے، پر کوہاٹ ٹنل تین روز گزرنے کے بعد بھی نا کُھل سکی جبکہ کوتل پہاڑی روڈ بھی بند ہے۔ تفصیلات کے مطابق، کوہاٹ ٹنل کو 9 اکتوبر کو اچانک بند کر دیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے انڈس ہائی وے پر سینکڑوں گاڑیاں پھنس کر رہ گئی۔ جس کی وجہ سے ہزاروں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب کوہاٹ کوتل پہاڑی راستے پر بھی سینکڑوں گاڑیاں کھڑی ہیں، جن میں مال بردار گاڑیاں بڑی تعداد میں شامل ہیں۔ ٹی این این سے بات چیت کرتے ہوئے ڈرائیورز نے بتایا کہ تین دن سے وہ یہاں پر بے یارو مدد گار کھڑے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔
ایک ڈرائیور نے بتایا کہ اس نے کابل سے خرلاچی بارڈر کے ذریعے گاڑی میں انگور لادھے ہیں، جو کہ کئی روز گزرنے کی وجہ سے خراب ہو رہے ہیں۔ جس سے لاکھوں روپے کے نقصان کا خدشہ ہے۔
علاوہ ازیں دیگر گاڑیوں میں کیلے، پیاز، ٹماٹر، خراب ہو رہے ہیں۔ جس سے کروڑوں روپے نقصان کا خدشہ ہے۔ٹنل اور کوتل پہاڑی راستہ بند ہونے سے پشاور ہسپتالوں کی جانب جانے والے مریضوں کی حالت غیر ہو چکی ہے۔
ایک مریض کے رشتہ دار نے بتایا کہ وہ ضلع کرم سے مریض کو لے کر پشاور جا رہے تھے کہ کوہاٹ کے مقام پر راستے بند ہونے کی وجہ سے یہاں پھنس گئے اور مریض کی حالت مزید غیر ہو گئی۔
اس طرح متعدد گاڑیوں میں مریض موجود ہیں جو نا آگے جا سکتے ہیں نا ہی پیچھے ہو سکتے ہیں جبکہ بھوک اور پیاس سے بھی لوگوں کا برا حال ہے۔ گزشتہ روز الخدمت اور دیگر سماجی تنظیموں نے مسافروں اور ڈرائیوروں میں پانی اور چاول تقسیم کئے۔
تاہم مسافروں کی تعداد انتہائی زیادہ ہے دوسری جانب ضلع انتظامیہ سے اس حوالے سے جب بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے شدید خطرات کے باعث کوہاٹ ٹنل اور کوتل راستہ با امر محبوری بند کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ کوہاٹ ٹنل خیبر پختونخوا سمیت تمام صوبوں کو ملانے کا واحد ذریعہ ہے۔ جس پر روزانہ لاکھوں کی تعداد میں گاڑیاں سفر کرتی ہیں۔ کوہاٹ ٹنل کی بندش سے ملکی معیشت کو بھی کروڑوں روپے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔