ضلع خیبر، 11 اکتوبر کو پی ٹی ایم عوامی جرگے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر
نبی جان اورکزئی
ضلع خیبر میں 11 اکتوبر کو پختون تحفظ مومنٹ کی جانب سے منعقد ہونے والے عوامی جرگے کے خلاف مقامی شہری نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔ درخواست ضلع خیبر کے رہائشی خاطر اللہ نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں شہری نے وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور آئی جی پولیس سمیت منظور احمد پشتن کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد تمام قبائیلی اضلاع کا صوبہ خیبر پختونخوا میں ادغام ہو گیا ہے۔ ان کہنا ہے کہ انضمام کے بعد ضم اضلاع میں عدالتی نظام توسیع ہوگیا ہے اور اب باقاعدہ تمام عدالتیں وہاں پر کام کر رہی ہیں۔
انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ ضلع خیبر کے مقام پر رواں ماہ کے 11 اکتوبر کو پختون قومی عدالت کے نام پر عدالت لگانے کیلئے سرگرمی ہو رہی ہے۔ پاکستان میں عدالتی نظام کے ہوتے ہوئے پختون قومی عدالت یا جرگہ کورٹ کا قیام غیر قانونی ہے۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کیا ہے کہ پختون تحفظ مومنٹ کے ضلع خیبر اور جنوبی وزیرستان رزمک میں قائم پختون قومی عدالت کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور درخواست پر حتمی فیصلے تک عدالت پختون قومی عدالت کے کاروائی معطل کرنے کے احکامات جاری کریں۔
جبکہ دوسری جانب خیبر میں عوامی عدالت یا جرگہ پر گزشتہ شب پولیس کی جانے والے شیلنگ اور فائرنگ کے خلاف شہری نے دائر درخواست کی ہے، جس میں پشاور ہائیکورٹ نے سماعت کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کیا اور عدالت نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ندیم اسلم چوہدری، سیکرٹری ہوم عابد مجید اور سی سی پی او کو آج ذاتی حثیت میں طلب کرلیا ہیں۔ عدالت نے ہدایت جاری کی ہے کہ چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہوم اور سی سی پی او عدالت میں پیش ہوں۔
عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل کو کہا کہ متعلقہ افسران کی حاضری کو یقینی بنائے۔ درخواست گزار کے مطابق وفاقی حکومت جانب سے چیف سیکرٹری کو لکھے گئے لیٹر پر قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز نے کارروائی کی ہے۔ عدالتی تحریری حکم نامے کے مطابق درخواست گزار نے عدالت کو بتایا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ایجنسیز نے لوگوں پر فائرنگ بھی کی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کیے گئے فائرنگ سے لوگوں کی جان و مال خطرہ میں پڑ گئی۔
اس موقع پر ایڈوکیٹ جنرل نے بھی درخواست گزار کے مؤقف کو سپورٹ کیا ہے۔