چارسدہ میں پہلی بار پولیس سہولت مرکز کا قیام، مگر عوام کیلئے کون کونسی سہولیات ہونگی؟
رفاقت اللہ رزڑوال
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں پہلی بار محکمہ پولیس کے زیرانتظام جدید سہولیات سے مزین ‘پولیس سہولت مرکز’ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جس میں ایک ہی چھت کے نیچھے ہر قسم کی دستاویزی کاغذات کی گمشدگی، بھتہ خوری کی شکایت، چوری شُدہ گاڑیوں کی تصدیق، کیریکٹر سرٹفیکیٹ و ڈرائیونگ لائسنس کی اجراء اور کرایہ داروں کی رجسٹریشن کیا جائے گا۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر چارسدہ نے مین مردان روڈ پر واقع ڈی پی او آفس کے قریب پولیس سہولت مرکز کا افتتاح کیا۔ جس کی 16 اہلکاروں پر مشتمل ایک باڈی ہے، جس میں ایک سینئر خاتون بھی شامل ہیں۔ مرکز میں خواتین کو درپیش مسائل سننے اور اُسے حل کرنے کیلئے ایک الگ سا ڈیسک بھی بنایا گیا ہے۔
پولیس سہولت مرکز کے محرر جہانگیر خان نے بتایا کہ مرکز کے قیام سے عوام کے ایک ہی چھت کے نیچے تمام ذاتی قانونی دستاویزات کے متعلق مسائل حل ہوسکیں گے۔
جہانگیرخان نے ٹی این این کو بتایا مرکز میں پولیس کریکٹر سرٹیفیکیٹ، سیکورٹی کلئرنس، چوری شُدہ گاڑیوں کی تصدیق، چوری، گمشدہ افراد، گمشدہ اشیاء، گمشدہ دستاویزات کی رپورٹس، بھتہ خوری کے شکایات، شناختی کارڈ کی تصدیق، کرایہ داروں کی رجسٹریشن اور ڈرائیونگ لائسنس کی اجراء کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔
جہانگیرخان کا کہنا ہے، "کچھ لوگوں کو علم نہیں ہوتا ہے کہ اُن کے کاغذات گمشدگی یا دیگر دستاویزات بنانے کیلئے کون کونسے ضروری کوائف کی ضرورت ہوتی ہے تو اُن کی رہنمائی کیلئے ہم نے0919220416 نمبر جاری کیا ہے جس پر وہ اپنے دستاویزات بنانے کیلئے متعلقہ کوائف کی معلومات لے سکتے ہیں تاکہ اُن کو بار بار دفتر جانے کی ضرورت نہ پڑے”۔
انہوں نے بتایا "شکایت کنندہ یا دستاویزات حاصل کرنے والے افراد کو یہاں پر کوئی مشکل پیش نہیں آتی کیونکہ ہم نے اپنے سٹاف میں عوام کی رہنمائی کیلئے ایک اہلکار تعین کیا ہے جو اپنے متعلقہ کام کے حوالے سے انہیں گائیڈ کریں گے جس کے تحت عوام کے مسائل چند منٹوں میں حل کئے جاتے ہیں”۔
پولیس سہولت مرکز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران 2 ہزار 167 کیریکٹر و کلئرنس سرٹیفیکیٹس، 360 ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء، 1242 گمشدگی رپورٹس، 50 کرایہ داروں کی رجسٹریشن اور خواتین ڈیسک پر 560 متفرق مسائل کئے گئے ہیں۔
پولیس سہولت مرکز کے اندر نرم صوفوں سے مزین ایک الگ خواتین کا ڈیسک بھی نظر آ رہا تھا، جہاں پر مردوں کا آنا جانا نہیں ہوتا۔ وہاں پر ایک خاتون سینئر پولیس اہلکار بیٹھی خواتین کے مسائل سُن رہی ہیں۔
خواتین ڈیسک پر بیٹھی سینئر پولیس خاتون اہلکار شاہ خُرم نے ٹی این این کو بتایا کہ جب کوئی خاتون اپنا کوئی مسئلہ لے کر تشریف لائیں تو اُن کو پوری تحمل سے سنا جاتا ہے تاکہ مسئلے کا حل نکالا جاسکے۔
شاہ خُرم کہتی ہے ،”یہاں پر خواتین کا جن متعلقہ ڈیسک کے ساتھ کام ہوتا ہے، مثال کے طور پر اُن کا شناختی کارڈ یا پاسپورٹ یا موبائیل فون گم ہو یا ڈاکومنٹس گم ہوگئے ہو تو ان کو میں اپنے رجسٹر میں انٹری کرا دیتی ہوں اور پھر فارم بھرنے کے بعد متعلقہ ڈیسک پر روزنامچہ رپورٹ درج کرنے کیلئے بذات خود لے جاتی ہوں تاکہ خواتین کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے”۔
شاہ خرم کا کہنا ہے "خواتین ڈیسک کے باہر وہ شکایت کنندہ یا دستاویزات بنانے والی خواتین نہیں جاسکتی کیونکہ اُن کی ساری ضروریات یہاں پر پوری کی جاتی ہیں”۔
شاہ نے بتایا کہ دستاویزات بنانے اور شکایات کی اندراج کا باقی سارا کام مرد اہلکار کرتے ہیں مگر اُن کا رابطہ صرف میرے ساتھ ہی ہوتا ہے کیونکہ نہ صرف میں ان ڈاکومنٹس تیار کرنے کے عمل سے پوری طرح باخبر ہوں بلکہ اپنی روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ان کے پردے کا خاص خیال رکھتی ہوں”۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر مسعود احمد بنگش نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس کی ہدایات پر یہ خیبرپختونخوا کا پہلا پولیس سہولت مرکز کے ماڈل کا قیام کیا گیا ہے اور رفتہ رفتہ یہ سہولت دیگر اضلاع تک پھیلایا جائے گا۔
ڈی پی او مسعود بنگش نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پولیس سہولت مرکز میں عوام کی سہولت کیلئے 5 مزید فیچرز جن میں آئے ہوئے سائلین کے خون کی گروپ کا اندراج اور پینک الرٹ شامل کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ سائلین کے دیگر ڈیٹا کے ساتھ پولیس کے پاس خون کا ریکارڈ بھی رہے گا تاکہ ‘خدانخواستہ ضرورت پڑے تو اسے رضاکارانہ طور پر بُلایا جائے گا اگر اُن کی مرضی ہو تو’ اور پینک الرٹ یہ ہوگی کہ گھر میں اگر کسی کو کوئی ایسا مسئلہ آجائے جس سے اُن کی جان کو خطرہ ہو تو وہ گھر میں ایک مخصوص بٹن دبا کر ہمیں آگاہ کردیں گے جس کے بعد پولیس حرکت میں آئی گی۔
ڈی پی او نے بتایا "میں نے اپنے سٹاف کو واضح بتایا ہے کہ اس کے نام سے ظاہر ہے کہ یہ سہولت مرکز ہے اور عوام کو حد سے زیادہ سہولیات فراہم کئے جائیں تاکہ پولیس کی اصلاحاتی عمل پر عوام کا اعتماد برقرار رہ سکیں”۔