لکی مروت، پولیس دھرنا ختم،پاک آرمی نے انخلاء کیلئے چھ دن کی مہلت لے لی
غلام اکبر مروت
لکی مروت پولیس ملازمین کا چار دنوں سے جاری پولیس دھرنا رات گئے ختم ہوگیا۔ مذاکرات میں مروت قومی جرگہ کے مشران اختر منیر خان، نصیر محمد خان میداد خیل،ہدایت اللہ خان عیسک خیل، فرید اللہ خان میناخیل، سمیع اللہ مجاہد، انجینئر امیرنواز خان، ملک ریاض خان، ادریس خان،یعقوب خان تترخیل اور دیگر نے اہم کردار ادا کیا۔
مروت قومی جرگہ کی کوششوں سے دھرنا مذاکراتی کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں۔ چار دن سے بند پشاور کراچی انڈس ہائی وے سڑک ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ہے۔ جس سے میلوں دور تک کھڑی گاڑیوں کو سفر جاری رکھنے کی اجازت مل گئی۔
مذاکرات میں اہم کردار مروت قومی جرگہ کے مشران نے ادا کیا۔ معاہدے کے اہم نکات پر مذاکراتی کمیٹی ، مروت قومی جرگہ اور انتظامیہ میں اتفاق ہوگیا ہے۔
کامیاب مذاکرات کے بعد پولیس ملازمین کے احتجاجی دھرنا منتظم خالد خان نے اپنے خطاب میں مروت قومی جرگہ اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ملازمین احتجاجی دھرنا کے مذاکراتی کمیٹی، مروت قومی جرگہ اور انتظامیہ کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے مطالبے یعنی ضلع لکی مروت سے پاک فوج کے انخلاء کیلئے انتظامیہ چھ دنوں کے اندر طریقہ کار وضع کرے گی۔
لکی مروت پولیس کو بااختیار بنایا جائے گا۔ پولیس کو بکتر بند گاڑیاں اور دیگر جدید وسائل دئیے جائیں گے۔ تاکہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کھل کر لڑسکے اور اپنی حفاظت بھی کرسکیں۔ دہشتگردوں یا مشتبہ افراد کی گرفتاری پر پولیس میں بیرونی مداخلت ختم کی جائے گی۔
آپریشن کے دوران پولیس کے زخمیوں کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں دھرنے میں شامل پولیس اہلکاروں اور سویلین کے خلاف کوئی تادیبی کاروائی نہیں کی جائے گی۔ اگر معاہدے پر عمل درآمد نہ ہوا تو پولیس دوبارہ دھرنا دے گی۔