دو صورتوں میں دھرنا ختم ہوگا، علاقے سے پاک فوج کا انخلا یا پھر ہمیں شہید کر دیا جائے، پولیس مظاہرین
غلام اکبر مروت
خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع لکی مروت میں پولیس ملازمین گزشتہ تین روز سے سراپا احتجاج ہیں۔ پولیس پر پے در پے حملوں کے خلاف تین دن سے پولیس ملازمین نے ضلع لکی مروت کے مرکزی مقام تاجہ زئی چوک پر احتجاج کررہے ہیں ۔
پولیس ملازمین پشاور کراچی مین انڈس ہائی وے پر دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ جس کی وجہ سے پشاور کراچی انڈس ہائی وے ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند ہے۔
اس سے قبل کل رات گئے ڈی پی او لکی مروت تیمورخان ، آر پی او بنوں عمران شاہد٬ ڈی پی او بنوں ضیاء الدین احمد اور ڈپٹی کمشنر لکی مروت فہد وزیر سے پولیس ملازمین کے مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔کیونکہ احتجاج کرنے والے پولیس ملازمین کا پہلا مطالبہ ضلع لکی مروت سے پاک فوج اور ان کی ایجنسز کا انخلاء ہے۔
گزشتہ رات گئے ڈپٹی کمشنر آفس لکی مروت ڈویژنل افسران اور پاک فوج کے ذمہ داران کا طویل اجلاس ہوا۔ جس میں حکام کسی نتیجہ پر نہیں پہنچے۔
بعد ازاں رات گئے ڈپٹی کمشنر لکی مروت فہد وزیر کی قیادت میں ڈی پی او بنوں ضیاءالدین احمد اور ڈی پی او لکی مروت تیمورخان نے دھرنے میں آکر احتجاجی پولیس ملازمین سے صرف ایک گھنٹے کیلئے سڑک کھولنے کی درخواست کی۔ لیکن پولیس ملازمین نے انکار کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ دو صورتوں میں سڑک کھُل سکتی ہے۔ پہلی اور بہتر صورت یہ ہے کہ پاک فوج اور ان کی ایجنسز ضلع لکی مروت سے نکل جائیں۔ دوسری صورت میں ہم سروں پر کفن باندھ کر نکلے ہیں اس لئے ہمیں شہید کرکے سڑک کھُل سکتی ہے۔ جس پر افسران ناکام ہوکر واپس چلے گئے۔
دھرنے سے پشاور کراچی انڈس ہائی وے پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں ہیں ،مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے اور ہزاروں کی تعداد میں مسافر دو راتوں سے سڑک پر ہیں۔
احتجاجی پولیس ملازمین کے دھرنے میں ضلع کرک، ضلع بنوں، ضلع ٹانک اور ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے پولیس ملازمین کی کثیرتعداد بھی شریک ہے۔ پولیس ملازمین کے دھرنے میں ضلع بھر سے لوگ ٹولیوں کی شکل میں شرکت کیلئے آرہے ہیں۔
گاؤں تاجہ زئی کی عوام نے نہ صرف احتجاجی ملازمین بلکہ ہزاروں مسافروں کو بھی صبح کا ناشتہ، دن بھر کھانا اور پانی مفت فراہم کر رہے ہیں۔