خیبر پختونخواعوام کی آواز

سیلاب کی تباہیاں ، چھ روز گذرنے کے باوجود بھی بریکوٹ سے تھل تک سڑک بحالی کا کام مکمل نہ ہوسکا

سید زاہد جان دیروی

اپر دیر کے سیاحتی مقام کمراٹ میں سات روز قبل سیلاب کی وجہ  سے کمراٹ ,تھل اور بریکوٹ کے مقام پر مکانات , اراضی,فصلوں اور لکڑی کے رابطہ پل دریا برد ہو گیا جبکہ سیلاب سے سڑکیں سیلاب برد ہونے سے کمراٹ میں سینکڑوں سیاح پھنس کر رہ گئی تھیں ۔ جس سے مقامی لوگوں کے ساتھ سینکڑوں سیاح تھل اور کمراٹ میں محصور ہوگئے تاہم ضلعی انتظامیہ کی بھر پور کوششوں سے سیاحوں کو کمراٹ سے نکال کر براستہ باڈگوئی کالام سوات اور براستہ بریکوٹ دیر پہنچا دیے تھے۔

لیکن تھل سے کمراٹ اور بریکوٹ سے تھل تک، بریکوٹ کے دو مقامات پر سڑک مکمل سیلاب میں بہہ جانے سے ٹریفک کی آمد و رفت مکمل طور پر کٹ کر رہ گیا۔ جس کے باعث بریکوٹ میں خواتین ,بچوں سمیت لوگ پہاڑی پر پیدل کئی منٹوں فاصلہ طے کرکے جاتے ہیں۔

تاہم پی کے ایچ اے اور سی اینڈ ڈبلیو نے ضلعی انتظامیہ و ڈپٹی کمشنر اپر دیر نوید اکبر کی ہدایت پر بریکوٹ کے مقام پر دریا کنارے سڑک بحالی جبکہ گلون بریکوٹ کے مقام پر پہاڑ کاٹنے کا عمل بھاری مشنری سے شروع کیا تھا تاکہ لوگوں اور ٹریفک کا سلسلہ بحال کیا جاسکے ۔ لیکن چھ روز گذرنے کے باوجود بھی بریکوٹ سے تھل تک سڑک بحالی کا کام مکمل نہ ہوسکا۔ جس سے تھل,کلکوٹ کے لوگوں نے شدید مایوسی اور غم و غصہ کا اظہار کیا۔

تھلوجی و کمراٹی عوام کا انتظامیہ و صوبائی حکومت سے مطالبہ

تھل کی تاریخی مسجد میں بروز بدھ تھل کمراٹ کے لوگوں نے احتجاجی اجتماع منعقد کیا، جس سے تھل کے قومی مشر و اے این ہی رہنماء حاجی گل شیر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ چھ روز گذرنے کے باوجود بھی بریکوٹ میں دو مقامات پر سڑک کی بحالی نہ ہونے سے تھل, کلکوٹ کی عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے۔ لوگ بریکوٹ میں پہاڑ کے اوپر چڑھ کر پیدل جانے پر مجبور ہے لیکن بریکوٹ میں ایک ایکسیوئٹر سے سڑک بحال کرانا تھل ,کلکوٹ اور بریکوٹ کی ایک لاکھ سے زائد آبادی کے ساتھ مذاق سے کم نہیں ہے۔

گل شیر نے کہا کہ ہماری خواتین ,بچے اور بیماروں کو پیدل کندھوں پر لے جایا جارہا ہے لیکن پی کے ایچ اے اور محکمہ سی اینڈ ڈبلیو حکام دریا برد ہونے والی سڑک کے 400 میٹر جگہ کو اب تک بحال نہ کرنا ایک المیہ ہے ۔

کیونکہ سڑک بحالی کے سست روی کےتھل سے کمراٹ اور بریکوٹ سے تھل تک، بریکوٹ کے دو مقامات پر سڑک مکمل سیلاب میں بہہ جانے سے ٹریفک کی آمد و رفت مکمل طور پر کٹ کر رہ گیا۔ جس کے باعث بریکوٹ میں خواتین ,بچوں سمیت لوگ پہاڑی پر پیدل کئی منٹوں فاصلہ طے کرکے جاتے ہیں۔ شکار کام سے مقامی افراد نہ تو کھانے پینے اشیاء دیر سمیت دیگر علاقوں سے لا سکتے ہیں اور نہ گاڑیاں چل سکتی ہیں۔ اور سڑک کی عدم بحالی سے بریکوٹ, تھل اور کلکوٹ کے ہزاروں لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے ۔

انہوں نے ضلعی انتظامیہ , پی کے ایچ اے اور سی اینڈ ڈبلیو پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کی عوام کی مشکلات کا کوئی ادراک نہیں ہے جبکہ کراچی کی با اثر ایک فیملی کے لئے ہیلی کاپٹر کا انتظام کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک دو ایکسویئٹر سے سڑک بحال کرنا ممکن نہیں ہے لہذا ضلعی انتظامیہ اور خصوصا ڈی سی اپر دیر ایکسویئٹر کی تعداد بڑھائے تاکہ سڑک پر بحالی کا کام جلد ازجلد مکمل ہوسکے ۔

انہوں نے کہا تھل سے تعلق رکھنے والے حکمران پارٹی کے کچھ لوگ غلط بیانی سے کام لیکر ایک ایکسویٹر کو چار,پانچ ظاہر کرکے کہا جارہا ہے کہ اس سے کام کی رفتار تیز کردی ہے، مگر انہیں ایسی غلط بیانی نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ وہ بھی اسی علاقے کے لوگ ہیں۔ گل کا کہنا تھا کہ ھم عوام خود دیکھ رہے ہیں کہ بریکوٹ کے دو مقامات پر کل تین ایکسویٹر الگ الگ کام پر لگے ہیں ۔

سڑک بندش سے تھل میں سبزی منڈی تک پہنچنے سے خراب ہونے کا خدشہ ۔

عبداللہ کا کہنا تھا کہ ایک طرف سیلاب سے عوام کو شدید نقصانات ہوئے تو دوسری جانب سڑک کی عدم بحالی سے یہاں تھل سے ملک کے مختلف بڑے منڈیوں تک سبزی لے جانے میں مشکلات کا نہ صرف سامنا ہورہا ہے۔ بلکہ سبزی گاڑیوں اور گودام میں پڑنے سے خراب ہونے کا شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند لوگوں نے مجبورا براستہ باڈگوئی جو کچا اور مشکل گذار اور طویل فاصلہ کی سڑک ہے ۔ باڈگوئی کے راستے تھل سے لے جایا جا رہا ہے جس سے اخراجات بھی زیادہ آرہا ہے اور بہت لمبا پڑتا ہے۔

عبدااللہ نے ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ بریکوٹ کے دو مقام پر بھاری مشنری میں اضافہ کرکے جلد از جلد ٹریفک کیلئے کھول دیں کیونکہ ساتویں روز بھی سڑک بندش سے ہزاروں لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اسٹنٹ کمشنر شرینگل و فوکل پرسن کے ڈی اے

اسٹنٹ کمشنر بلال نصیر کا کہنا ہے کہ پہلے روز سے اولین فرصت میں کمراٹ میں سیلاب میں پھنسے ہوئے سیاحوں کو نکالنے کا کام سنبھالا ہے اور الحمدللہ دو روز کے اندر تمام سیاحوں کو کمرات سے نکال کر تھل پہنچایا گیا اور پھر وہاں سے براستہ دیر اور باڈگوئی بحفاظت دو سو سے زائد سیاحوں رخصت کیا ۔

انہوں نے کہا کہ تھل سے کمراٹ تک سیلاب میں بہہ جانے والی سڑک کو بحال کرنے پر بھی کام جاری ہے اور کوشش ہے کہ جلد ازجلد اسے مکمل کیا جاسکے تاہم اس میں تھوڑا وقت لگے گا ۔ لیکن بریکوٹ کے دو مقامات گلون اور بریکوٹ میں سیلاب برد سؑڑک کو بھاری مشبری سے بھرائی کرکے بروز بدھ بحال کیا ہے لیکن گلون بریکوٹ مین پہاڑ کی کٹائی کا کام بھی تیز کیا گیا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ جمعرات کی رات اسے بھی ٹریفک کیلئے کھول دیا جائیگا ۔ جس سے تھل اور دیر کے درمیان ٹریفک کا سلسلہ بحال ہوجائیگا اور لوگوں کی مشکلات میں کمی آجائیگی ۔کیونکہ ضلعی انتظامیہ کی بھی کوشش ہے کہ عوام کی مشکلات کو ختم کرکے ٹریفک بحال کیا جائیگا ۔

جبکہ جمعرات کے شام بریکوٹ کے مقام پر سڑک کو جزوی طور پر ٹریفک کیلئے بحال کیا گیا جس سے تھل اور دیر کے درمیان دونوں اطراف ہلکی ٹریفک چل پڑی ۔

Show More

Syed Zahid Jan Dirvi

سید زاہد جان دیروی کا تعلق دیر شہر,ضلع اپردیر سے ہے اور پچھلے چوبیس سالوں سے صحافت کے شعبہ سے وابستہ مختلف انگریزی ,اردو اخبارات اور ٹی وی چینل کے ساتھ منسلک ہیں جبکہ تحقیقی رپورٹنگ پر فوکس ہے۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button