تاریخ میں پہلی بار ضلع خیبر میں خواتین پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کا نیا دور
خادم خان آفریدی
ضلع خیبر کی تاریخ میں پہلی بار، خواتین پولیس اہلکاروں کو مختلف تھانہ جات میں ایڈیشنل ایس ایچ اوز کی حیثیت سے تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ ڈی پی او خیبر سلیم عباس کلاچی نے اس اقدام کی منظوری دی ہے جس سے علاقے کی پولیس فورس میں خواتین کی شمولیت اور ان کی فعال شرکت کو مزید تقویت ملے گی۔
تفصیلات کے مطابق، ڈی پی او خیبر آفس کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے تحت، لیڈی کانسٹیبل مہک پرویز مسیح کو لنڈیکوتل پولیس اسٹیشن میں ایڈیشنل ایس ایچ او تعینات کیا گیا ہے۔ اسی طرح، لیڈی کانسٹیبل نائلہ جبار کو علی مسجد تھانہ میں، لیڈی کانسٹیبل فاطمہ سمین جان کو تھانہ باڑہ میں، اور لیڈی کانسٹیبل نصرت کو تھانہ جمرود میں ایڈیشنل ایس ایچ او کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، لیڈی کانسٹیبل شہناز کو پولیس لائنز میں جنرل ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے۔
اس اقدام پر ضلع خیبر کے مختلف حلقوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواتین ایڈیشنل ایس ایچ اوز کی تعیناتی سے ضلع خیبر میں خواتین کے مسائل کے حل میں مدد ملے گی اور پولیس سروسز میں مزید بہتری آئے گی۔ مقامی رہنماؤں نے اس فیصلے کو ایک مثبت قدم قرار دیتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ یہ تبدیلی علاقے میں خواتین کی حفاظت اور انصاف کی فراہمی کے لئے مزید موثر ثابت ہوگی۔
اس تاریخی اقدام کے ذریعے، ضلع خیبر کی پولیس فورس میں خواتین کے کردار کو فروغ دینے اور ان کی صلاحیتوں سے بھرپور استفادہ کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے، جو کہ علاقے میں امن و امان کی بحالی اور عوامی خدمت کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔
جیاں اس اقدام کو سراہاں جا رہا ہیں وہی کچھ حلقوں میں خواتین اہلکاروں کی اس تعیناتی پر تشویش کا بھی اظہار کیا جا رہا ہیں۔ قبائلی اضلاع میں ان غیر معمولی تعیناتیوں پر عوام نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے . سوشل میڈیا پر نوجوانوں نے خواتین ایس ایچ اوز کو خوش آمدید کہا ہے جبکہ سنجیدہ حلقوں نے اس قدم کو موجودہ حالات میں احمقانہ قرار دیا ہے.
عام لوگوں کے مطابق کانسٹیبل کو ایڈیشنل ایس ایچ او کا عہدہ دینا سمجھ سے بالا تر ہے جبکہ قبائلی روایات کی رو سے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے اور حال ہی میں پولیس پر شدت پسندوں کے حملے ہوئے ہیں اس تناظر میں خواتین کا آنا پولیس کے لئے مزید مسائل پیدا کر سکتی ہیں.