بنوں واقعات، جرگے نے اپنے مطالبات پیش کر دیئے
بنوں میں ہونے والے واقعات کے پرامن حل کے لیے جرگے نے انتظامیہ کے سامنے اپنے مطالبات رکھے ہیں۔ انہوں نے وضاحت دی کہ وہ کسی صورت آپریشن عزمِ استحکام کو منظور نہیں کریں گے اور بنوں میں موجودہ تمام طالبان کے مراکز فوری طور پر بند کر دیئے جائیں۔
اس کے علاوہ، جرگے نے پولیس کو کام کرنے کے لیے مکمل اختیارات دینے اور انہیں تمام ضروری وسائل مہیا کرنے کی ترغیب دی ہے تاکہ وہ ہر ناخوشگوار واقعہ کا مقابلہ کر سکیں۔ انہوں نے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کے لیے سی ٹی ڈی کو مکمل طور پر فعال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اور باقی کسی کو کوئی اختیار یا کاروائی کی اجازت نہ دی جائے۔
مطالبات میں شامل ہے کہ دہشتگردانہ حملوں میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو علاج کے لیے فوری طور پر سی ایم ایچ میں منتقل کیا جائے، نہ کہ پشاور یا دوسرے علاقے کے ہسپتالوں میں۔
سرچ آپریشن کے نام پر مساجد، مدارس یا گھروں کے تقدس کی جو پامالی کی جا رہی ہے وہ ہرگز قبول نہیں کی جائے گی۔ اور لاپتہ افراد کو عدالتوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔
جمعہ خان اور اس کے ساتھ ملحقہ سڑکوں کو جو لوگوں کے روزگار کا ذریعہ ہے، انہیں فوری طور پر کھول دیا جائے تاکہ لوگ اپنا روزگار کر سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے بنوں میں امن و امان کے حوالے سے حالات کافی کشیدگی اختیارکر گئے تھے اور اتوار کے روز چالیس رکنی جرگے نے مسئلے کے پرامن حل کےلئے یہ مطالبات پیش کئے۔