پشاور میں اساتذہ کا احتجاج آج دوسرے روز بھی جاری
انورزیب
پشاور میں اساتذہ کا احتجاج آج دوسرے روز بھی جاری ہے، گزشتہ روز پرائمری سکول اور سی ٹی ٹیچرز نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کیا تھا۔ گزشتہ روز مظاہرین نے خیبر روڈ ٹریفک کیلئے مکمل بند کر کے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ایکشن لیا اور آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج کا استعمال بھی کیا۔
پرائمری سکولوں کے اساتذہ نے گورنمنٹ ہائیرسکینڈری سکول سٹی نمبر1 میں احتجاج کیا اور کہا کہ اصلاحات کے نام پر پنشن میں کمی منظور نہیں، پرائمری اساتذہ کے موجودہ سروس سٹرکچرمیں تبدیلی ناگزیر ہے، ہیڈ ماسٹرز کو گریڈ 16 اور 17 میں ترقی دی جائے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا گیا، مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی گئی جبکہ ڈنڈوں کا استعمال کرتے ہوئے اساتذہ کی گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ بھی کیا گیا جبکہ احتجاج کے دوران ہوائی فائرنگ سے 2 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
اساتذہ پر لاٹھی چارج، مطالبات کیا ہیں ؟
"بنیادی مسئلہ اپگریڈیشن کا ہے، پرائمری اسکول ٹیچر (پی ایس ٹی) اور سرٹیفائڈ ٹیچر (سی ٹی) دونوں کیلئے قابلیت بیچلر ڈگری ہے لیکن پی ایس ٹی کا سکیل 12 اور سی ٹی کا 15 ہے” ۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے سامنے احتجاج میں شامل بونیر سے تعلق رکھنے والے پرائمری سکول کے استاد ابرار احمد نے مظاہرے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہا کہ چار سال سے ہمارے رہنما مختلف فورم پر آواز اٹھارہے تھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور تنگ ہو کر ہم احتجاج پر مجبور ہوگئے۔
ابرار سمیت خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع سے حالیہ بھرتی ہونے والے اور سنیئر اساتذہ اس احتجاج میں شرکت کررہے ہیں ۔ مظاہرین گزشتہ روز سٹی نمبر ون اسکول میں جمع ہوگئے اور جلوس کی شکل میں اسمبلی چوک روانہ ہوگئے وہاں پہنچتے ہی شرکاء نے خیبر روڈ کر مکمل طور پر ٹریفک کیلئے بند کیا۔ تین گھنٹوں تک پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے مظاہرین کو روڈ کھولنے کیلئے مذاکرات کئے تاہم بے سود ثابت ہوئے۔
خیبر روڈ بند کرنے سے پورے پشاور شہر میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی تھی اور دن بھر شہر یوں کو امد ورفت میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
احتجاج پر ڈیوٹی دینے والے صحافی عثمان سلطان کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ اور انسو گیس استعمال کرنا شروع کیا تو اساتذہ نے بھی جواب میں پتھراو شروع کیا۔ تقریبا ایک گھنٹے تک فریقین کے مابین یہ سلسلہ جاری رہا۔ شیلنگ اور پتھرار سے متعدد افراد زخمی ہوئے جس میں ایس ایس پی اپریشن کاشف عباسی بھی شامل ہے۔
آل پرائمری ٹیچر ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے نائب صدر مصطفی کمال نے ٹی این این سے گفتگو میں کہا کہ اپگریڈیشن اساتذہ کا بنیادی حق ہے۔ پرائمری اسکول ٹیچر 12 سکیل میں بھرتی ہوتا ہے اور 15 میں ریٹائرڈ ہوتا ہے جبکہ اسکے برعکس اسی کوالیفیکیشن پر بھرتی سی ٹی استاد 15 اسکیل میں بھرتی ہوتا ہے اور 17 اسکیل تک جاسکتا ہے۔ ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے کہ سی ٹی اساتذہ کو دینے والے اسکیل ہمیں بھی دیا جائے۔
مصطفی کمال کے مطابق کل صرف اسمبلی چوک بند کیا تھا آج پورا پشاور بند کریں گے پورے صوبے سے اساتذہ قافلوں کی شکل میں آرہے ہیں۔ کل پولیس نے ناجائز تشدد کیا ، 100 سے ذیادہ اساتذہ گرفتار کئے گئے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ جب تک مطالبات حل نہیں کئے جاتے احتجاج جاری رکھیں گے۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے 13 اساتذہ کے خلاف تھانہ شرقی میں مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمہ میں کار سرکار میں مداخلت،پولیس فورس ، انتظامیہ پر فائرنگ،پتھراو، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور میڈیا کی گاڑیوں پر پتھراو کے دفعات شامل کئے گئے ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق 10 اساتذہ کو گزشتہ رات کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔
صوبائی وزیر تعلیم شہرام ترکئی نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ احتجاج سب کا حق ہے لیکن اسکولز بند کرنے بچوں کا وقت ضائع ہورہا ہے۔ اساتذہ احتجاج ختم کرکے مذاکرات کے ٹیبل پر آجائیں۔
محکمہ تعلیم کے ایک سنئیر افیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چالیس ہزار سے زائد اساتذہ ہیں حکومت کے پاس کوئی پلان نہیں۔ اساتذہ کے مطالبات تسلیم کرتے ہیں تو اپگریڈشن کی صورت میں انکی تنخواہیں بڑھانا ہوگی پیسے کہاں سے ائینگے۔ انکے مطابق اسکے لئے دوبارہ قانون سازی بھی کرنی پڑیگی۔