کرم میں لین دین کے تنازعہ پر توہین مذہب کا الزام، پولیس ہوائی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق
خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع کرم صدہ بازار میں لین دین پر دو افراد کے مابین تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کے واقعے میں دو افراد جاں بحق جبکہ 12 زخمی ہوگئے جس کے بعد بازار میں کرفیو نافذ کردی گئی۔
پولیس کے مطابق ضلع کرم کے صدہ بازار میں قرض کے لین دین پر دو افراد کے مابین تلخ کلامی اور گالم گلوچ ہوئی جس پر ایک شخص نے دوسرے پر مذہب کی توہین کا الزام لگایا اور لوگوں کا ہجوم بازار میں اکھٹا ہوگیا ہجوم نے دو افراد کو پکڑنے کی کوشش کی جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو افراد دسویں کلاس کے طالب علم جاوید اور نجیب جاں بحق جبکہ بارہ افراد زخمی ہوگئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مشتعل ھجوم نے متعدد گاڑیوں کو بھی نذر آتش کردیا واقعے کے بعد صدہ بازار میں کرفیو نافذ کردی گئی اور آمد و رفت کے راستے بھی بند رہے۔
ڈپٹی کمشنر واصل خان کا کہنا ہے کہ حالات تیزی سے معمول پر لانے کیلئے جرگہ ممبران ادرے اور انتظامیہ بھرپور کوشش کررہی ہے جاں بحق افراد دفنا دئیے گئے ہیں اور حالات معمول پر آرہے ہیں۔
قبائلی رہنما حاجی عابد حسین اور دیگر رہنماؤں نے ضلعی انتظامیہ پولیس اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ذاتی دشمنی اور ذاتی نوعیت کے معاملات کو مذہبی رنگ دینے اور امن و امان کا مسلہ پیدا کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے ۔
سماجی رہنما عبدالخالق پٹھان کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی صحیح معنوں میں انکوائری ہونی چاہئے اور اصل وجوہات عوام کے سامنے لائے جائیں اور ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے انہوں نے کہا کہ ذاتی عناد پر ضلع کرم کے امن کو خراب کرنے نہیں دینگے۔