خیبرپختونخوا میں مون سون کی غیرمعمولی بارشیں: سوات میں سیلابی ریلے مکانات اور پل بہا لے گئے
انور خان
خیبرپختونخوا کے بیشتر علاقوں میں گزشتہ تین دنوں سے مون سون کی غیر معمولی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث دریائے سوات میں کئی مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب درجنوں مکانات، ہوٹلز، متعدد رابطہ پل اور کئی کلو میٹر سٹرکیں بہا کر لے گئے۔
حالیہ سیلاب کے حوالے سے واپڈا ایکسین سوات بختیار خان کہتے ہیں کہ موجودہ سیلاب 2010 میں آنے والے سیلاب سے بہت بڑا ہے۔ ان کے مطابق 2010 میں دریائے سوات میں پانی کا بہاو 1 لاکھ 75 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا تھا تاہم آج یہ کیوسک 2 لاکھ 27 ہزار سے زیادہ بتائی جارہی ہے اس لئے عوام کو درخواست ہے کہ مینگورہ بائی پاس پر واقع حیات آباد کو فوری خالی کردایں تاکہ انسانی جانو کا ضیاع نہ ہو۔
نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے اعداد وشمار کے مطابق 14جون سے 25 اگست تک خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب کے باعث حادثات میں 185 افراد جانبحق اور 237 افراد زخمی ہوئے جبکہ سیلاب اور بارشوں سے جانی نقصان کا خدشہ ہے۔
اتھارٹی کے مطابق مسلسل بارشوں کے باعث صوبے میں سات رابطہ پلوں کو نقصان پہنچا، 8 ہزار سے زائد گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ 7 ہزار 4 سو مکانات کو جزوی نقصان پہنچا۔ مختلف حادثات میں 608 مویشی ہلاک ہوگئے۔
پولیس اور مقامی ذرائع کے مطابق اس وقت دریائے سوات نے کالام، بحرین، مدین اور مینگورہ شہر کے اس پاس تباہی مچادی ہے۔
مخلتف ذرائع سے موصول ہونے والے معلومات کے مطابق بحرین میں 10 رابطہ پل سیمت 400کلو واٹ پاور ہاوس سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ مدین ، کالام اور بحرین میں 100 سے زائد گھروں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات سامنے آرہی ہے، اسی طرح سوشل میڈیا پر کالام ہنی مون ہوٹل سیلابی ریلے میں بہنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہوگئی ہے جبکہ بجلی بجلی کی کمبے بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں جس سے اپر سوات کے بیشتر دیہاتوں میں بجلی کی سپلائی معطل ہے۔ کالام اور بحرین میں کئی بڑے ہوٹل بھی سیلاب کے نظر ہوگئے ہیں۔ لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سوات ایکسپریس وے بھی گزشتہ روز سے بند ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق ریلف آپریشن کے دوران درشخیلہ کے مقام پر ایک لاش برامد کرلی گئی ہے جسکی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی۔
خیبر پختونخوا فلڈ سیل کے مطابق دریائے سوات میں چکدرہ اور خوازخیلہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چکدرہ کے مقام پر پانی کا بہاو 2 لاکھ 24 ہزار، خوازخیلہ کے مقام پر پانی کا بہاو 2 لاکھ 38 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دریائے سوات میں سیلابی صورتحال کے پیش نظر چارسدہ میں بھی پانی قریبی دیہاتوں میں داخل ہونے کا خدشہ ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے دریا کے قریب رہنے والی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
دریائے پنجکوڑہ میں دیر کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے یہاں پانی کا بہاو 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز مقامی ندی میں سکول کے پانچ بچے بہہ گئے تھے جس کے بعد محکمہ تعلیم نے دیر میں تمام تعلیمی ادارے دو دن کیلئے بند کردئیے۔دیر پشاور سڑک کو زلم کے مقام پر پانی میں بہہ جانے سے اس سیاح اور مسافر شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
اس وقت خیبر پختونخوا میں 7 اضلاع میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں جس میں اپر چترال، لوئر چترال، اپر دیر، لوئر دیر، سوات، ڈی آئی خان، ٹانک اور نوشہرہ شامل ہیں۔ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے جس کے باعث اج ضلعی انتظامیہ تمام اسکولز بند رکھنے کے احکامات جاری کردئے ہیں۔ نوشہر میں اس وقت پانی کا بہاو 1لاکھ 46 ہزار کیوسک ہے۔
کوہستان میں صورتحال انتہائی خراب ہے ضلعی انتظامیہ کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مختلف حادثات میں 10 افراد جانحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ ضلعی میں کئی مقامات پر سڑکیں اور رابطہ پل پانی کے نظر ہوگئے ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پراونشل ڈیزازسٹر منیجمنٹ کی جانب سے امدادی کاروائیاں جاری ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ڈی آئی خان، ٹانک اور چترال سمیت دیگر متاثرہ علاقوں میں پی ڈی ایم کی جانب سے 1 ہزار 447، خیمے، رضائیاں اور کچن کے سامان اور کھانے کے اشیاء تقسیم کئے گئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے نے سیلاب متاثرین کیلئے ڈی آئی خان، ٹانک اور لکی مروت میں ریلف کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹوں میں صوبے کے اکثر اضلاع میں مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ ملاکنڈ اور ہزار ڈویژن کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش متوقع ہے۔ زیادہ بارشوں کے باعث مقامی ندی نالیوں میں طغیانی اور پہاڑوں پر لینڈ سلائڈنگ کا خدشہ ہے۔
خیبر پختونخو امیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش دیر میں 90 ملی میٹر بارش ہوئی۔ مالم جبہ میں 54 ، سیدو شریف میں 27 ملی میٹر بارش ریکارڈ کیا گیا ہے۔