سینئر صحافی رحیم اللہ یوسفزئی کی نماز جنازہ ادا کردی گئی
قومی ایوارڈ یافتہ سینئر صحافی و ماہر افغان امور رحیم اللہ یوسفزئی کی نماز جنازہ مردان میں ادا کردی گئی۔ وہ 67 کی عمر میں انتقال کر گئے۔
رحیم اللہ یوسفزئی کے اہلخانہ کے مطابق مرحوم کی نماز جنازہ دن 11 بجے مردان کاٹلنگ انذرگئی نزد سوات ایکسپریس وے کاٹلنگ انٹرچینج کے قریب خان ضمیر بانڈہ میں ادا کی گئی۔
جمعرات کی شام رحیم اللہ یوسف زئی کے بیٹے ارشد یوسف زئی نے فیس بک پوسٹ میں ان کی وفات کی تصدیق کی، انہوں نے لکھا کہ ’میرے والد کا کینسر کے مرض کے باعث انتقال ہو گیا ہے۔
رحیم اللہ یوسفزئی 10 ستمبر 1954 کو پیدا ہوئے، القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے انٹرویو کی وجہ سے انہیں کافی شہرت ملی، وہ ان چند صحافیوں میں سے ہیں جنہوں نے طالبان کی کارروائیوں کو رپورٹ کیا اور 1995 میں خود قندھار گئے تھے، انہوں نے روزنامہ جنگ، ٹائم میگزین، بی بی سی اردو، بی بی سی پشتو سمیت مختلف صحافتی اداروں کے ساتھ کام کیا، حکومت پاکستان نے ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں انہیں 2004ء میں تمغہ امتیاز اور 2009 میں ستارہ امتیاز سے نوازا۔
دوسری جانب وزیراعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے سنئیر صحافی اور تجزیہ کار رحیم اللہ یوسفزئی کے انتقال پر افسوس کا اظہار، اہل خانہ سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار اور مرحوم کی معفرت اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ محمود خان کا کہنا تھا کہ رحیم اللہ یوسفزئی صحافت کے شعبے میں ادارے کی حیثیت رکھتے تھے، ان کی وفات سے صوبے کے صحافتی میدان میں پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہو سکے گا، ”صحافت کے شعبے میں آپ کی گراں قدر خدمات کو عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا، مرحوم ایک منجھے ہوئے صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی نفیس اور شریف النفس انسان تھے۔”