خیبر پختونخوا: پروفیسرز اور لیکچرارز کا نصابی سرگرمیوں کے بائیکاٹ کا اعلان
خیبر پختونخوا پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے صوبہ میں سرکاری کالجز کی ممکنہ نجکاری کیخلاف آج سے کالجز میں ہر قسم اکیڈیمک، انتظامی، نصابی اور ہم نصابی سرگرمیوں اور آن لائن کلاسز سے غیرمعینہ مدت تک کے لئے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے تو صوبہ بھر کے کالجز اساتذہ ایک بار پھر اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز گورنمنٹ کالج پشاور میں کیپلا صدر پروفیسر جمشید خان اور سٹیئرنگ کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر سمیع اللہ خان مروت کی سربراہی میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں KPCTA کے صوبائی صدر پروفیسر سید امتیاز علی اور جنرل سیکرٹری پروفیسر وحید خٹک نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر خیبر پختونخوا پروفیسرز اینڈ لیکچرارز ایسوسی ایشن کے صدر جمشید خان اور KPCTA کے صدر سید امتیاز علی شاہ نے کہا کہ حکومت ہائیر ایجوکیشن کالج سیکٹر کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ نہیں لے رہی اس لئے آج سے فزیکل اور آن لائن کلاسز سمیت، سیکنڈ شفٹ کی کلاسز سے، DIT کی کلاسز سے، انٹر اور BS کے ایڈمشن ، پرنسپلز آفسز میں ہر قسم انتظامی اور اکیڈیمک میٹنگز، وزٹنگ فیکلٹی کی تقرری، مڈٹرم امتحانات، ڈائیریکٹوریٹ کے زیرِ انتظام مختلف سیمینارز اور کالجز اور مختلف یونیورسٹیوں کے زیرِ انتظام BS کے امتحانات سے مکمل بائیکاٹ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ کالجز میں بی او جی کے نفاذ سے کالجز کا خرچہ طلبہ پر اضافی فیسوں کا بوجھ ڈال کر پورا کیا جائے گا جس کی وجہ سے غریبوں پر تعلیم کے دروازے بند ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کالجز میں بی ایس اور انٹر کی تعلیم تقریباً مفت حاصل کر رہے ہیں جو بی او جی کے نفاذ سے غریب کی دسترس سے دور ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جہانزیب کالج میں آئی ایم سائنسز پشاور یا ایم ٹی آئی ہسپتالوں کے طرز پر بی او جی زیر غور ہے جو کسی صورت قبول نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے نفاذ سے شرح خواندگی مزید کم ہو گی، حکومت، تعلیم دشمن اور غریب دشمن منصوبے کو واپس لے اور غریب کے بچوں کو بھی اپنی مستقبل سنوارنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مطالبات تسلیم نہ ہونے کی صورت میں صوبہ بھر کے کالجز اساتذہ صوبائی اسمبلی کے سامنے دھرنا دیں گے جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔