”احتجاج منظور لیکن دوسروں کو تکلیف دینے کا حق کسی کو نہیں”
عثمان دانش
”آرٹیکل 15 شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیتا ہے لیکن یہاں تو سڑک کو ہی بلاک کر دیا جاتا ہے۔”
پشاور ہائیکورٹ نے احتجاج اور جلسے جلوسوں کی وجہ سے سڑکوں کی بندش کے خلاف درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔
احتجاج، ریلیوں اور سیاسی جماعتوں کے جلسے جلوسوں کے باعث سڑکوں کو بلاک کرنے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں دائر درخواست پر آج سماعت ہوئی، جسٹس سید عتیق شاہ اور جسٹس سیدارشد علی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے صوبائی حکومت ڈپٹی کمشنر اور سی سی پی او پشاور کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کر لیا۔
پشاور کے سنیئر صحافی جمشید باغوان کی طرف سے دائر درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پشاور کی سڑکوں کو ریلیوں اور احتجاج کرنے والے بند کرتے ہیں جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، خیبر پختونخوا اسمبلی کے باہر آئے روز احتجاجی مظاہرین پہنچ جاتے ہیں جس کی وجہ سے اسمبلی چوک بند ہو جاتا ہے، اسمبلی چوک بند ہونے کی وجہ سے پورے شہر کا ٹریفک نظام مفلوج ہو جاتا ہے، ٹریفک کی روانی متاثر ہونے سے جہاں شہریوں کو مشکلات ہوتی ہیں وہاں اس ٹریفک میں ایمبولینسیں بھی پھنس جاتی ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو ہسپتال پہنچانے میں بھی شدید مشکلات درپیش ہوتے ہیں۔
علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل 15 شہریوں کو آزادانہ نقل وحرکت کی اجازت دیتا ہے لیکن یہاں تو سڑک کو ہی بند کر دیا جاتا ہے، کئی گھنٹے سڑکیں بند رہتی ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا، سیاسی جماعتیں بھی سڑک کے بیچ ریلی اور جلسے منعقد کرتی ہیں جس کی وجہ سے دن بھر سڑک بند ہوتی ہے، حکومت سیاسی جماعتوں کو جلسے جلوس اور احتجاج کرنے والوں کے لئے ایک جگہ مقرر کرے تاکہ سڑکوں کو بند کئے بغیر وہاں اپنے جلسے جلوس اور احتجاج ریکارڈ کریں۔
علی گوہر درانی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان، اسلام آباد ہائیکورٹ، انڈین سپریم کورٹ اور یو کے کی عدالت کے فیصلے موجود ہیں جو ہم نے درخواست کے ساتھ لگائے ہیں۔
اس بابت درخواست گزار پشاور کے سنیئر صحافی جمشید باغوان نے بتایا کہ وہ اس بات پر خوش ہیں کہ عدالت نے ان کی درخواست سماعت کے لئے منظور کر کے فریقین کو نوٹس جاری کیا ہے۔
جمشید باغوان نے بتایا کہ ہر کسی کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے اور اپنے حق کے لئے احتجاج کر سکتے ہیں لیکن احتجاج سے دوسروں کو تکلیف دینے اور ان کا راستہ روکنے کا حق کسی کو نہیں ہے، احتجاج کی وجہ سے ہسپتال جانے والے مریض اور سکول، کالجز، یونیورسٹی اور دفاتر جانے والے افراد شدید تکلیف میں ہوتے ہیں، تمام اہم سرکاری دفاتر خیبر روڈ پر واقع ہیں، اسمبلی چوک بلاک یونے کی وجہ سے دفاتر جانے والے لوگوں کو مشکلات ہوتی ہیں، لوگوں کی ان تکالیف کو دیکھ کر میں نے یہ درخواست دائر کی ہے کہ حکومت اس اہم مسئلے کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے اور عوام کی تکالیف کو کم کرے، عدالت نے ہماری درخواست سماعت کے لئے منظور کی ہے اور ہمیں امید ہے کہ عدالت عوامی مفاد میں فیصلہ کرے گی۔