پشاور یونیورسٹی کی جائیداد پر لینڈ مافیا کے قابض ہونے کا انکشاف
جامعہ پشاور کے جائیداد پر لینڈ مافیا کے قابض ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس کے حوالے سے کیمپس کے ایک طلبہ تنظیم نے باقاعدہ طور پر گورنر خیبر پختونخوا کو خط لکھ دیا ہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے جنرل سیکریٹری نے گورنر خیبر پختونخوا کو خط میں الزام لگایا ہے کہ یونیورسٹی کی ملکیت ایک پلازے پر لینڈ مافیا قابض ہوگیا ہے اور جامعہ کا انتظامیہ بھی اسے نکالنے میں ناکام ہوا ہے۔
خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ٹاؤن میں واقع رشید ٹرسٹ کی کمرشل 16 دکانوں پر گذشتہ 46 سالوں سے کرایہ دار قابض ہے اور یونیورسٹی کو کرایہ کے مد میں ماہانہ صرف چند سو روپے کرایہ دیتے ہیں جب کہ یہ دکانیں ان کرایہ داریوں نے ماہانہ لاکھوں روپے کے کرایہ پر دوسرے تاجروں کو دے رکھے ہیں۔
خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ پراپرٹیز یونیورسٹی کے طلبہ کی فلاح و بہبود اور ان کو سکالر شپس دینے کے لئے وقف کردی گئی ہے لیکن بدقسمتی سے ان پراپرٹیز کا منافع طلبہ پر خرچ ہونے کی بجائے چند طاقتور لوگوں کے جییب میں جارہا ہے۔
خط میں یہ بھی موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چند دن پہلے جامعہ پشاور کی انتظامیہ نےان دکانوں کو واگزار کرانے کی کوشش کی تو کرایہ داروں نے یونیورسٹی انتظامیہ پر دباؤ بڑھانا شروع کردیا اور دکانیں خالی کرنے سے انکار کردیا۔
اسلامی جمعیت طلبہ کے جنرل سیکریٹری طاہر اللہ نے خط میں گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان پراپرٹیز کو قبضہ مافیا سے واگزار کرانے کے لئے ایکشن لیں اور پولیس اور دیگر اداروں کو اس بارے میں احکامات جاری کریں۔
خیال رہیں کہ صوبے کے دیگر جامعات کی طرح پشاور یونیورسٹی بھی اس وقت بدترین مالی خسارے کا شکار ہے۔
اسلامیہ کالج پشاور یونیورسٹی کے پاس ملازمین کے تنخواہوں کیلئے پیسے کم پڑگئے
یونیورسٹی نے مئ کے تنخواہوں کی ادائیگی کرنے کے لئے ملازمین سے معذرت کرتے ہوئے اعلامیہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کو صرف بنیادی تنخواہ اور ریئائرڈ ملازمین کو 50 فیصد پنشن دی جائی گئی۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے بیشتر سرکاری جامعات کو فنڈز کی کمی مسلہ درپیش ہے اور اس حوالے سے متعلقہ یونیورسٹی انتظامیہ نے احتجاج اور مظاہرے بھی کررکھے ہیں اور حکومت سے درسگاہوں کے لئے خصوصی بیل آوٹ پیکج کی منظوری کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انہیں مالی مسائل کے خاتمے کے لئے بروکار لایا جاسکے۔
دوسری جانب فیڈریشن اف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک سٹاف ایسوسی ایشن خیبرپختونخوا چیپٹر نے تنخواہوں سے الاؤنس کی مجوزہ کٹوتی ، صوبائی ہائیرایجوکیشن کا قیام ، طلبہ وطالبات کی اضافی فیسوں کی واپسی کے لئے صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاج بھی کیا تھا۔