”25000 ہزار نوجوان مرد و خواتین کو ڈیجیٹل کاروبار کے قابل بنائیں گے”
خیبر پختونخوا کے وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی اور خوراک عاطف خان نے کہا ہے کہ صوبے بھر میں 25000 ہزار نوجوان مرد و خواتین کو ڈیجیٹل معیشت میں شامل کرنے اور انہیں ڈیجیٹل کاروبار کے قابل بنانے کے لیے پیشگی ڈیجیٹل تربیت اور مہارت فراہم کی جائے گی جس پر 3 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
منگل کے روز پشاور کے ایک نجی ہوٹل میں منعقدہ جینڈر انکلیوسیو اسپیس درشلز میں کامیاب 14 خواتین کی قیادت میں سٹارٹ اپس کی گریجویشن تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عاطف خان نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کو فروغ دینے کے لیے صوبے میں جلد ہی تین خصوصی ٹیکنالوجی زون مکمل کیے جائیں گے جن کے لیے مردان میں 2 ہزار کنال اراضی، ہری پور میں 70 کنال اور پشاور میں 40 کنال اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے جبکہ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا جس سے صوبہ میں سیاحت اور ڈیجیٹل رابطے کو مزید فروغ ملے گا۔
تقریب میں خیبر پختونخوا کے صوبائی وزراء، خواتین پارلیمنٹیرین کاکس، ایم پی ایز، ماہر تعلیم، کے پی آئی ٹی بی کے عملے، جے ایس بینک کے نمائندوں اور دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر کے پی آئی ٹی بی اور جے ایس بینک کے مابین مفاہمت کی ایک یادداشت پر بھی دستخط کیے گئے تاکہ کے پی میں خواتین کی قیادت والے اسٹارٹ اپس، خواتین گریجویٹس اور فری لانسرز کی مدد کی جا سکے۔ اس سٹریٹجک شراکت داری کا مقصد خیبر پختونخوا میں فری لانسرز اور خواتین کی قیادت والے اسٹارٹ اپ کو رسمی مالیاتی شعبے میں لانا ہے، دونوں اداروں نے مالیاتی خواندگی سے متعلقہ ٹریننگ کی میزبانی کرنے اور کے پی آئی ٹی بی کے ڈیجیٹل اسکلز پہلوں کے تربیت یافتہ افراد کو رہنمائی فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ایم ڈی کے پی آئی ٹی بی صاحبزادہ علی محمود نے مہمانوں اور شرکاء کو خوش آمدید کہا اور کامیاب خواتین سٹارٹ اپس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ تمام اسٹارٹ اپ شاندار کام کر رہے ہیں جو نہ صرف کے پی بلکہ پاکستان کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر فخر کا باعث بن رہے ہیں۔
صوبائی وزیر نے میڈیا کو KPITB کی کامیابیوں اور مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ خواتین کی قیادت میں انکیوبیشن پروجیکٹ 18 ماہ کی مدت میں 18ملین روپے کی آمدنی کرتے ہوئے 14 خواتین کی قیادت میں اسٹارٹ اپس کو انکیوبیٹ کرنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ جی آئی ایس کے ذریعے 1200 براہ راست اور بالواسطہ روزگار کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں جن میں صحت کاروان، خواتین روزگار سروسز، چکر اور یونی ڈسک وغیرہ سٹارٹ اپس شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیڈ فنڈ پراجیکٹ کے مطابق 30 خواتین کی قیادت میں اسٹارٹ اپس کو 5000 سے 15000 امریکی ڈالر دیے جائیں گے جن سے ان کی اسٹارٹ اپ کی صلاحیت، ان کے اسٹارٹ اپ کو وسیع کرنے، زیادہ آمدنی اور ملازمت کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
آؤٹ سورسنگ انڈسٹری کے شعبے میں ‘کے پی ڈیجیٹل جابز’ اور کے پی آئی ٹی بی کی کامیابیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے اور آؤٹ سورسنگ انڈسٹری میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے اور بی پی او انڈسٹری کے ذریعے ڈیجیٹل ملازمتوں کی تخلیق کو آسان بنانے کے حوالے سے عاطف خان نے کہا کہ صوبہ بھر میں بی پی اوز قائم ہو چکے ہیں اور فی الحال ان بی پی اوز میں 145 سیٹوں کو مختلف کمپنیوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، ہر سیٹ پر 55 ڈالر فی سیٹ وصول کی جا رہی ہے جبکہ ان بی پی او کے ذریعہ ایچ آر سیکٹر میں 209 نوکریاں بھی پیدا کی گئی ہیں۔
عاطف خان نے مزید کہا کہ "کے پی ڈیجیٹل جابز” کے پی آئی ٹی بی نے صوبے بھر میں تقریباً 2800 خواتین کو گرافکس ڈیزائننگ، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، ورڈ پریس، کانٹینٹ رائٹنگ اور ڈیجیٹل پروڈکٹیوٹی کی تربیت دی ہے تاکہ خواتین کو ڈیجیٹل معیشت میں شامل کیا جا سکے۔
صوبائی وزیر نے اس بات کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا میں مالیاتی سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے کاروبار میں آسان اور بہتر بنانے کیلئے ون ونڈو بزنس سہولت پلیٹ فارم بنایا جا رہا ہے، اس پلیٹ فارم میں ابتدائی طور پر 16 محکموں کی خدمات تک رسائی، جو ایک نیا کاروبار کھولنے کے لیے ضروری ہیں، اس اقدام کے تحت فراہم کی جائیں گی۔
کے پی آئی ٹی بی کے پارٹنرشپ پلیٹ فارم کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ یہ جزو فری لانسرز/ٹیک سٹارٹ اپس کو ممکنہ آجروں سے جوڑنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے، ابتدائی طور پر ہنر مند فری لانسرز/ٹیک اسٹارٹ اپس کی مانگ صوبائی حکومت کے محکمے کریں گے جو ان کے عمل اور خدمات کو ڈیجیٹل بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں لہذا یہ پلیٹ فارم سرکاری محکموں اور فری لانسرز/ٹیک سٹارٹ اپس کے درمیان ایک ثالث کے طور پر کام کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ مختلف سرکاری محکمے اپنے آئی سی ٹی سے متعلقہ پراجیکٹس کو پلیٹ فارم پر اپ لوڈ کر سکیں گے اور صرف وہ پروجیکٹس جو مروجہ خریداری قوانین کے مطابق قابل اجازت لاگت کی حد سے تجاوز نہیں کرتے انہیں آن لائن پلیٹ فارم پر شائع کرنے کی اجازت ہو گی، توقع ہے کہ یہ جزو 18 مہینوں کے دوران 500 کے قریب ڈیجیٹل ملازمتیں پیدا کرے گا۔
درشل ایکسیس سنٹر سوات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ درشل ایکسیس پروگرام ایک کمیونٹی آؤٹ ریچ پروگرام ہے جس کا مقصد آئی سی ٹی کے ذریعے رسائی، شمولیت، ڈیجیٹل خواندگی اور سروس ڈیلیوری کو فروغ دے کر ڈیجیٹل ڈیوائڈ کو کم کرنا ہے، ”یہ جزو ’’درشل ایکسیس سنٹر سوات‘‘ کے قیام اور آپریشنز کے لیے مالی اعانت فراہم کرے گا جو کمیونٹی سینٹرڈ ڈویلپمنٹ سپورٹ سسٹم کے اندر ٹیکنالوجی ٹولز کو آگے بڑھائے گا۔”
صوبائی وزیر نے بتایا کہ یہ مرکز عوامی طور پر قابل رسائی سہولت ہ وگی جو ڈیجیٹل خدمات کی وسیع رینج تک رسائی فراہم کرے گی، ”یہ مرکز مقامی کمیونٹی کو آؤٹ ریچ بھی فراہم کرے گا اور کمیونٹی سنٹر کے طور پر خدمات مہیا کرے گا جن میں ٹیکنالوجی کو کمیونٹی کی دلچسپی اور ضروریات کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔