عید پر ایڈوانس تنخواہیں، مہینہ 45 دن ہوجانے پر کہیں خوشی کہیں غم
نشاء عارف
عید پر ایڈوانس تنخواہ سے قربانی تو کر لیں گے لیکن پھر 45 دن کس طرح گزرے گے؟ یہ تو حکومت نے نہیں سوچا، یہ کہنا ہے 56 سالہ وحید خان کا جو پشاور سکریٹریٹ میں ملازم ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عید ایڈوانس تنخواہ دینا ایسا ہے جیسے بلی کے گلے میں گوشت باندھ کر کہنا کہ اسکو کھانا نہیں ہے۔
اس سال عید ااضحٰی 20 یا 21 جولائی کو ہونے کا امکان ہے اور اسی تاریخ کو مدنظررکھتے ہوئے حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کو 15جولائی تک تنخواہیں دینے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان سے بعض سرکاری ملازمین بہت زیادہ خوش ہیں کیونکہ اُن کو قربانی اور بچوں کے لئے کپڑوں وغیرہ کی خریداری میں آسانی ہوجائے گی۔ ان کی دوہری خوشی یہ ہے کہ بجٹ میں اعلان کے مطابق انہیں اس تنخواہ میں پہلا اضافہ بھی ملے گا۔
لیکن بعض ملازمین کا یہ کہنا ہے کہ ہم تنخواہیں تو لے لیں گے لیکن اگلا مہینہ یعنی اگست کا مہینہ ایک حساب سے ہمارے لیے45 دنوں کا ہوجائے گا اور اس وجہ سے مہینہ کافی لمبا ہو جائیگا۔
وحید خان کے مطابق عام مشاہدے کی بات ہے کہ جب سرکاری ملازمین تنخواہ حاصل کریں تو ان کے پاس اتنے ہی پیسے ہوتے ہیں جس سے ان کا تقریباً 20 دن آسانی سے گزر جاتے ہیں اور باقی 10 دن ایک دوسرے سے ادھار وغیرہ لیکر گزارا کیا جاتا ہے۔ تو اس تناسب سے سرکاری ملازمین کا حکومت کی تنخواہیں دینے کے بارے میں ملتا جلتا سوچ ہے بعض خوش اور بعض نا خوش ہیں۔
اس کے برعکس اگر پرائیویٹ ملازمین کو دیکھا جائے توزیادہ تر اداروں میں ان کی تنخواہیں اُن کو مہینہ پورا ہونے کے بعد ہی دی جاتی ہیں۔ اور اس مذہبی تہوار میں پرائیویٹ ملازمین کے لیے قربانی کرنا اور بچوں کی خریداری کرنا کافی مشکل بلکہ نا ممکن سا ہوگیا ہے۔
روحیل بھی ایک نجی کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ مطالبے کے باوجود اتنظامیہ نے یہ کہ کر انہیں ایڈوانس تنخواہیں دینے سے معذرت کی ہے کہ کمپنی خسارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بار عید پر ان کی قربانی کا خواب، خواب ہی رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کہیں نا کہیں سے بچوں کے کپڑوں اور جوتوں کا انتظام تو کر لے گا لیکن ان کی قربانی کے جانور کا مطالبہ چاہتے ہوئے بھی پورا نہیں کر پاوںگا۔
روحیل نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اس سال تقریباً %37تک بڑھائی گئی ہیں پرائیویٹ اداروں میں بہت ہی کم نے تنخواہیں بڑھا دی ہوں گی اور وہ بھی شائد دس فیصد سے بھی کم۔ اپنے حوالے سے انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین سال سے ان کی تنخواہیں نہیں بڑھائی گئی۔
اسی سلسلے میں سیما نامی خاتون جو ایک بیواہ اور 3 بچوں کی ماں ہیں پرائیوٹ ادارے میں کام کرتی ہیں،کہتی ہیں کہ بڑی عید سال میں ایک مرتبہ آتی ہے اور اللہ کی طرف سے اہل اسلام کے لیے بڑا تحفہ ہوتا ہے،دل۔کھول کر خرچہ کرنا چاہیے اگلا مہینہ کس نے دیکھا ہے۔سرکاری ملازمین کو خوش ہونا چاہیے کہ ایڈوانس میں سیلری دی جارہی ہیں ۔
سیما نے کہا کہ کاش کوئی اسطرح کی پالیسی پرائیویٹ اداروں میں بھی ہوتی تاکہ عید کی خوشی میں اتنا تو ہوتا کہ بچوں کو نئے کپڑے یا قربانی کرکے دیتی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ایک ایسے ادارے کا قیام وجود میں لائے جو تمام پرائیویٹ اداروں کی مانیٹرنگ کریں اور ایسے ادارے جو حکومت کی رٹ کو نہیں مانتے اُن کے خلاف بھر پور کاروائی کریں تاکہ سرکاری ملازمین کے ساتھ پرائیویٹ ملازمین کو بھی ان خوشیوں سے لطف اٹھانے کا بھرپور مواقع ملیں۔