ترقی کی رفتار نے چارپائیوں کو بھی ختم کردیا
نشاء عارف
دنیا نے بہت ترقی کرلی ہے اور اس ترقی کی رفتار میں رہن سہن،کھانا پینا،رسم و رواج سب کچھ بدل گیا ہے، رہن سہن کے پرانے طور طریقے شاید اب ہماری آنے والی نئ نسل کو کتابوں کی اوراق میں ملے لیکن اصل زندگی میں دیکھنے کو نصیب نا ہو۔
آج میں چارپائیوں کی بات کرونگی جو کبھی ہر گھر میں شان سے پائی جاتی تھی۔ چارپائی کی چار لکڑی کے پاؤں ہوتے ہیں اور بان سے بنا جاتا ہے،جب بھی زیادہ استعمال کی وجہ سے انکی بان خراب ہوجاتی تو بڑی بزرگ خواتین گھر ہی میں اسکو بنتی تھی اور ہر ماں اپنی بچیوں کو گھر کے اور کام سکھانے کے ساتھ خاص طور پر چارپائی بننا بھی سکھاتی تھی۔
پرانے زمانے میں نا صرف چارپائی ہر گھر میں پائی جاتی تھی بلکہ ہر گھر کی شان بھی ہوتی تھی. پھر رفتہ رفتہ وقت کے ساتھ شہر سے چارپائی کا رواج ختم ہوتا گیا لیکن گاؤں میں آج بھی چارپائی گھروں اور حجروں کی زینت ہے. اگر آج سے دس سال پہلے کی بات کی جائے تو چارپائی کا استعمال بہت زیادہ تھا. شہر میں جب بھی شادی بیاہ ہوتی یا کوئی خوشی کا موقع ہوتا تو لوگ ہر گھر سے چارپائیاں مانگ کر استعمال کرتے تھے اور چارپائیوں پر اس گھر کے بڑے سربراہ کا نام ہوتا تھا تا کہ گم نہ ہو جائے. اگر اپنے گھر کی بات کروں تو ہمارے گھر میں اب بھی 5 چارپائیاں موجود ہیں جنکو میرے بچے دادی والے چارپائیاں کہتے ہیں لیکن مجھے تو خود آج بھی چارپائی پر سونا اچھا لگتا ہے کیونکہ اس سے تھکاوٹ بھی ختم ہوجاتی ہے۔
اس طرح سہ پہر کے وقت اکثر لوگ باتیں کرنے کے لیے جب اکٹھے ہوتے تو چارپائیوں پر بیٹھ کر گفتگو کرتے .شہر میں گرمیوں کے موسم میں لوگ رات کو چھت پرچارپائی پر سوتے تھے تو نئی چارپائی بنائی جاتی یا خرید کر چھت پر سونے کے لیے رکھی جاتی لیکن جدید دور میں مختلف تبدیلیاں آئی ہیں جن میں شہر سے چارپائی کا رواج بالکل ختم ہو گیا ہے۔
چند سال پہلے بھی لوگ چارپائی پر سوتے اور دو چارپائیوں کے بیچ میں میز رکھا جاتا اور لوگ اس پر کھانا کھاتے .گاؤں میں تو لوگ آٹا بھی چارپائی میں گوندھتے کیونکہ پھر مرغے مرغیاں تنگ کرتے۔ یہاں تک کہ گاؤں اور شہروں میں دلہن کے لیے چارپائی کو سجا کر پھر اس میں دلہن کو بٹھایا جاتا.
جبکہ آج کل شہروں میں شادیاں شادی ہالز میں ہوتی ہیں تو ہالز میں کرسیاں ہوتی ہیں جو لوگ بیمار ہوتے ہیں اور چارپائی کے بغیر نہیں بیٹھ سکتے تو انہوں نے شادی بیاہ میں جانا چھوڑ دیا ہے اورشہر میں گھر چھوٹے ہوتے ہیں اور اگر گھر پر شادی ہو یا میت ہو جائے تو زمین پر دریاں بچھا کر مہمانوں کو بیٹھایا جاتا ہے اور گھر پر دو یا تین سے زیادہ چارپائیاں نہیں ہوتیں جبکہ گاؤں میں اب بھی چارپائیاں ہر گھر میں ہوتی ہیں گاؤں کے لوگ جب اپنے رشتہ داروں کے ہاں آتے ہیں تو زمین پر نا بیٹھتے ہیں نا سوتے ہیں وہاں اب بھی مہمان کو زمین پر بٹھانا معیوب سمجھا جاتا ہے۔
کبھی کبھی یہ لگتا ہے کہ پھر ہم سب نئی نسل کو اور کہانیوں کی طرح چارپائی کی کہانی بھی سنائیں گے۔