اٹک پولیس کی فائرنگ سے دیر کے نوجوان کا قتل، خیبرپختونخوا حکومت نے پنجاب وزیراعلیٰ کے ساتھ معاملہ اٹھا لیا
پنجاب کے ضلع اٹک میں پولیس کی جانب سے چلتی گاڑی پر فائرنگ سے دیر کے رہائشی ایک شخص کی ہلاکت کے واقعے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ایکشن لے لیا اور معاملہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے ساتھ اٹھا لیا۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق چکدرہ کا رہائشی مسمی ساجد ولد عبدالرحمن ساکن چکدرہ امیر آباد ( سابقہ ناظم چکدرہ ) گزشتہ روز اپنی گاڑی اسلام آباد سے لوئر دیر چکدرہ لے آ رہا تھا کہ راستے میں ضلع اٹک حضرو میں پولیس نے اشارہ کیا لیکن وہ نہ رکا جس پر پولیس نے فائرنگ کر کے ان کو قتل اور اسکے ایک ساتھی کو زخمی کیا۔
اس واقعے کے خلاف دیر ادنیزائی کے عوام اور مقامی باشندوں نے احتجاج کرکے روڈ بلاک کیا۔ سابق ناظم عبد الرحمن نے بتایا کہ حضرو پولیس نے انکے جواں سال بیٹے کو شہید کیا اور اسکے ایک ساتھی کو زخمی کیا انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے خلاف حضرو پولیس کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔
دوسری جانب وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے معاملہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار کے ساتھ اٹھایا لیا۔ وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بھی متاثرہ خاندان کے ساتھ ہمدردی ظاہر کرکے انہیں یقین دلایا ہے کہ انہیں بہت جلد انصاف فراہم کیا جائے گا۔