”کیس کا کوئی ریکارڈ نہیں پھر بھی 9 سال تک ملزم جیل میں رہا”
عثمان دانش
پشاور ہائیکورٹ نے 9 سال سے قید شکیل مسیح کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس مسز مسرت ہلالی اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے شکیل مسیح کیس کی سماعت کی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، عدالت نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ملزم شکیل میسح کو ضمانت پر رہاکرنے کا حکم دے دیا۔
شکیل مسیح کو 8 اکتوبر 2013 کو خیبر کے علاقے سے سیکیورٹی فورسز پر حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کا کیس ڈسٹرکٹ جج خیبر کے پاس تھا لیکن اس کیس کی کوئی فائل عدالت میں پیش نہیں کی گئی تھی۔
ملزم شکیل مسیح نے سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ کی وساطت سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 2013 سے وہ سنٹرل جیل پشاور میں قید ہیں، ابھی تک ان کے خلاف کوئی ایف آر آئی نہیں ہوئی، درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ ہر 15 دن بعد ان کو عدالت میں پیش کیا جاتا ہے لیکن کیس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔
سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ جج کو چاہیے تھا کہ خود اس کیس کو دیکھتے، کیس کا ریکارڈ نہ تھا تو ملزم کو بری کرتے، اس کیس کا کوئی ریکارڈ فائل پر موجود نہیں پھر بھی 9 سال تک ملزم جیل میں رہا، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بھی عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس کیس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔
سیف اللہ محب کاکاخیل ایڈوکیٹ نے مزید بتایا کہ اس طرح کے اور لوگ بھی جیلوں میں قید ہیں لیکن کسی کو پتہ ہی نہیں ہے جیلوں کا، جب کسی ملزم کے کیس کا ریکارڈ ہی موجود نہ ہو تو پھر اس کو کیسے جیل میں رکھا جاتا ہے، ملزم کے خلاف کوئی الزام ہو تو قانون کے مطابق اس کے کیس کو دیکھا جاتا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت اس طرح کے کیسز کو دیکھیں اور جو ملزمان غیرقانونی طور پر جیلوں میں قید ہیں ان کو رہا کیا جائے۔