کیا حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کرونا ویکسین لگوا سکتی ہیں؟
رانی عندلیب
کورونا کی تیسری لہر میں اس وقت اگرچہ کمی آئی ہے تاہم اس وبائی مرض سے آج بھی ملک بھر میں 20 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، 900 سے زائد کیسز بھی رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ دوسری جانب ملک میں ویکسینیشن ڈرائیو کے حوالے سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
انسداد پولیو کے قطروں کی طرح کورونا ویکسینیشن مہم کے حوالے سے بھی کہیں پر اسلام آباد کی طرح لوگ عدم دستیابی پر ویکسینیشن سنٹر کے دروازے توڑ رہے ہیں، کہیں احتجاج ہو رہا ہے تو کہیں پر اس ویکسین کے حوالے سے زیرگردش طرح طرح کی افواہوں کے باعث لوگ اس سے مکمل طور پر انکاری ہیں۔
ٹی این این نے اس حوالے سے انچارج کورونا وائرس لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ڈاکٹر زبیر بھٹی سے گفتگو کی ہے جس میں ویکسین کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جو ویکسین ان کے پاس اس وقت موجود ہیں ان کے کوئی نقصانات نہیں ہیں، ان میں چائینز ویکسین اور دوسری ویکسین آکسفورڈ والی ہے یعنی انگلینڈ والی ویکسین ہے، فائزر ویکسین بھی حکومت کے پاس موجود ہیں، چائینز ویکسین کے دو ڈوز ہیں، یہ 18 سال سے لے کر ہر عمر کے افراد کے لیے ہیں اور یہ مرد او خواتین دونوں کے لیے یکساں مفید ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ تین قسم کی ویکسین ہیں: سائنو فارم، سائنو ویک اور کنسینو فارم، ان میں سائنو فارم اور سائنو ویک ان خواتین کو بھی لگائی جا سکتی ہیں جو حاملہ ہوں یا اپنے بچوں کو چھاتی کا دودھ پلاتی ہوں، انگلینڈ والی ویکسین بھی حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے محفوظ ہیں، ”اگر ویکسین کے نقصانات کے حوالے سے بات کی جائے تو ابھی تک جتنی بھی ویکسین لگائی گئی ہیں ان کے نقصانات درج نہیں ہوئے نہ کسی کو کوئی نقصان ہوا ہے یہ سب افواہیں ہیں کہ لوگ کہتے ہیں جن کو ویکسین لگی وہ لوگ دو سال بعد مر جائیں گے یا عورتوں میں بانچھ پن پیدا ہو جائے گا لیکن اگر آپ لوگوں نے دیکھا ہو تو دنیا میں تقریباً تمام لوگ ویکسین لگا رہے ہیں۔
ڈاکٹر زبیر بھٹی خاص کر خواتین کو مشورہ دے رہے ہیں کہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی خواتین ویکسین لگائیں کیونکہ یہ ویکسین کورونا سے بچاؤ کے لیے بہتر ہیں۔