”جعلی نکاح نامے پر دستخط لے کر اپنی ہوس کا نشانہ بنایا”
ضلع شانگلہ الوچ میں درجن بھر مسلح افراد نے گھر میں گھس کر گورنمنٹ گرلز سکول کی ہیڈ مسٹریس کو اسلحہ کی نوک پر اغواء کر لیا، متاثرہ خاندان کے مطابق ملزمان نے گھر میں معصوم بچوں اور خواتین پر تشدد بھی کیا، 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ہیڈ مسٹریس کو تاحال بازیاب نہ کرایا جا سکا۔
سوات پریس کلب میں اپنی والدہ اور گھر کے دیگر افراد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سکول ہیڈ مسٹریس کے بھائی عبدالودود نے کہا کہ 6 ماہ پہلے میری بہن مسماۃ شبنم بی بی سکول ڈیوٹی کے بعد گھر آ رہی تھی کہ سکول کے باہر ملزم کپتان اللہ ولد شاہ زمان سکنہ ڈھیری الوچ نے شبنم بی بی کو اسلحے کی نوک پر دیگر ملزمان تاج محمد، عمر واحد، ظفر اللہ پسران شاہ زمان اور عبدالخالق، نور رحمان پسران ظلم خان اغواء کر کے لے گئے، ملزم کپتان اللہ نے جعلی نکاح نامے پر دستخط کر شبنم بی بی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا۔
عبدالودود کے مطابق ان کی رپورٹ پر عدالت کے ذریعے مقامی پولیس نے شبنم بی بی کو ملزم کپتان کے چنگل سے آزاد کرایا اور ملزمان کو گرفتار کر لیا جو بعد ازاں ضمانت پر رہا ہو گئے جس کے بعد انہوں نے سوات نقل مکانی کی، ”گزشتہ روز مسماۃ شبنم بی بی اپنے تبادلے کے سلسلے میں سوات سے واپس گھر پہنچی تو رات کو تقریباً دس بجے کپتان اللہ اپنے بھائیوں و دیگر ملزمان کے ہمراہ ہمارے گھر میں گھس آیا اور مستورات کو نشانہ بناتے ہوئے مسماۃ شبنم بی بی کو اپنے لے ساتھ لے گئے۔”
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولیس تاحال کوئی کارروائی نہیں کر رہی، ملزمان بااثر ہونے کے باعث ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں، ”وزیراعظم، وزیراعلیٰ و دیگر حکام سے بہن شبنم بی بی کی بازیابی اور خاندان کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”