چترال میں تباہ کن سیلاب، آٹھ گھر مکمل 12 جزوی طور پر تباہ
گل حماد فاروقی
چترال کے علاقے ریشن میں گزشتہ دنوں تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں دریا کے کنارے واقع آٹھ گھر مکمل تباہ جبکہ 12 مکانات کو جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق سیلابی ریلے کی وجہ سے مین شاہراہ ریشن بھی مکمل طور تباہ ہوچکا تھا جس کی وجہ ضلع اپر چترال کا ملک بھر سے رابطہ منقطع ہوا تھا جبکہ یہ راستہ پانچ دن تک بند رہا تاہم بعد میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور انتظامیہ نے لوگوں کے گھروں اور زمین میں سے متبادل راستے کا انتظام کیا۔
محمد علی اور اس کے بیٹے کا گھر دریا کے کنارے پر واقع تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا گھر اور زمین سب کچھ دریا برد ہوگیا اور میرا چوبیس کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے مگر مجھے ابھی تک کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ اسی طرح دیگر مقامی افراد نے بتایا کہ ہمارا گھر بار، زمین، کھڑی فصل اور سب کچھ دریا برد ہوگیا اب ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ ابھی تک ہم بے یارومددگار ہیں اور ہمارے ساتھ کسی نے بھی امداد نہیں کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی شکایت کی کہ حکومت نے ہمارے گھروں اور زمین میں سے متبادل راستہ تو بنادیا مگر ہمیں اس کا کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا ہے۔
مقامی صحافی شہزاد کے مطابق جن لوگوں کے گھر سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوئے ہیں وہ یا تو رشتہ داروں کے گھروں میں رہتے ہیں یا پھر کھلے آسمان تلے۔ سیلاب کی وجہ سے پینے کی پانی کا پائپ لائن، آبپاشی کی نہریں، کھڑی فصل اور پھل دار باغات، درختوں کو بھی نقصان پہنچا ہے اور بعض کو پہنچنے کا حطرہ ہے۔ ان متاثرہ لوگوں کے پاس پینے کی پانی کی شدید قلعت ہے اور ان کو سر چھپانے کیلئے جگہہ بھی چاہئے۔
چترال سے رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے ریشن میں اس متاثرہ علاقے کا دورہ کیا اور متاثرین سے مل کی ان کی داد رسی بھی کی۔ مولانا چترالی نے اپنے جیب سے ان متاثرین میں امدادی رقم تقسیم کی۔
تقریب میں ایم این اے عبد الاکبر چترالی نے امدادی پیکیج تقسیم کیا جن کا گھر مکمل تباہ ہوا تھا ان کو فی گھرانہ 25000 روپے اور جن کا جزوی نقصان ہوا تھا ان میں پانچ پانچ ہزار روپے کا امدادی چیک تقسیم کئے۔
اس موقع پر متاثرین ریشن اور رکن قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے صوبائی اور وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ جو لوگ سیلاب کی وجہ سے متاثر ہوچکے ہیں اور جن کی زمین میں سے متبادل راستہ بنایا گیا ہے ان سب کے ساتھ فوری طور پر مالی امداد کی جائے اور ان کو معاوضہ دیا جائے نیز ریشن چونکہ بار بار سیلاب کی ضد میں آکر تباہ ہوتا ہے تو ان لوگوں کو قاقلشٹ یا کسی دوسرے محفوظ مقام میں ان کو مفت زمین دیکر آباد کیا جائے تاکہ آئندہ یہ لوگ سیلاب سے محفوظ رہ سکے۔