بجٹ تاریخی، آنے والا وقت بہتر ہو گا۔ وزیر خزانہ
خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے صوبے کے نئے مالی سال 2021-22 کے بجٹ کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشکل وقت گزر گیا ہے، آنے والا وقت بہتر ہو گا، وفاقی حکومت نے بجلی کے خالص منافع کی مد میں 36 ارب روپے کے بقایاجات ادا کرنے کی حامی بھری ہے، سرکاری ملازمین کی مشکلات کے پیش نظر تنخواہوں میں اضافہ کیا، ٹی ایم ایز کا بجٹ 9 ارب روپے سے بڑھا کر 15 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
ہفتے کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ا س وقت صوبے پر کوئی شارٹ ٹرم قرضہ واجب الاادا نہیں ہے تاہم لانگ ٹرمز کے تحت صوبے کے ذمے 265 ارب روپے کا قرضہ ہے جسے چالیس سے پچاس سال کی مدت میں دو سے ڈھائی فیصد شرح سود کے ساتھ واپس کرنا ہے اور یہ پیسہ صوبے کی ترقی پر خرچ کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور سیکرٹری خزانہ بھی موجود تھے۔
تیمور سلیم جھگڑا کا کہناتھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے صوبائی بجٹ کو سراہا ہے، اخراجات کی تفصیلات عوام کے سامنے بھی رکھی ہیں، ٹی ایم ایز کا بجٹ 9 ارب روپے سے بڑھا کر 15 ارب روپے کر دیا گیا ہے تاکہ ترقیاتی کاموں کے لیے مختص رقم تنخواہوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اعداد وشمار حقیقت پر مبنی ہیں، وفاقی حکومت نے فنڈز کی ادائیگی کے سلسلے میں وعدہ کیا کہ بلین ٹری سونامی کے لئے خاطرخواہ فنڈز دیئے جائیں گے، قبائلی علاقوں کے لئے صوبائی حکومت خاطرخواہ فنڈز جاری کر رہی ہے،، بجلی کے نظام میں بہتری لانے کے لئے ماضی میں توجہ نہیں دی گئی، وفاقی حکومت نے پن بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی میں نمایاں پیش رفت کی ہے،، گزشتہ 8 ماہ میں پہلی مرتبہ پن بجلی کے خالص منافع کی ادائیگی باقاعدگی سے ماہانہ بنیادوں پر ہو رہی ہے، وفاقی حکومت نے پن بجلی کے خالص منافع کے بقایا جات کی مد میں 36 ارب روپے ادائیگی کے لئے حامی بھری ہے، صوبےکے ریونیو میں 4 ارب روپے تک اضافہ ہوا ہے ماضی میں حکومت پر اعتماد کا عنصر کم رہا ہے جبکہ آج ریونیو میں ہر سال اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت پر عوام کا اعتماد بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
گاڑی کی رجسٹریشن ایک روپے میں!
23 کروڑ روپے ناکافی ہیں۔ قبائلی طلباء
صوبائی بجٹ، خواتین کیلئے ایک ارب سے زائد روپے مختص
تیمور جھگڑا نے کہا کہ ٹیکس کی وصولی کی شرح کم کرنے سے ٹیکس کلچر کو فروغ حاصل ہو رہا ہے، کویڈ کی صورت حال میں بہتری آئی تو معاشی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی، چالیس ارب روپے سے زیادہ کے قرضے حکومت عوام کو دے گی، سرکاری ملازمین کی مشکلات کے پیش نظر تنخواہوں میں اضافہ کیا، خوراک کی مد میں ریکارڈ 10 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، مشکل وقت گزر گیا ہے، آنے والا وقت بہتر ہو گا، ہم نے مشکل وقت میں ایک تاریخی اور منفرد بجٹ دیا ہے، انہوں نے کہا کہ الاونسز کے حامل سرکاری ملازمین کی پہلے نشاندہی کی ہے، 106 مختلف الاونسز ہیں، کسی بھی ملازم کی حق تلفی نہیں ہو گی، ہاوسنگ الاونسس کی مختلف درجہ بندیاں ہیں۔
صوبائی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ مختصر مدت کے قرضوں پر سود زیادہ ہوتا ہے، مختصر مدت کے قرضے صوبائی حکومت نے بہت ہی کم لئے ہیں، طویل مدت کے قرضوں کی ادائیگی دوبارہ اسی منصوبے سے ہوتی ہے جس کے لئے قرضہ لیا جاتا ہے، قرضوں سے متعلق تمام تر تفصیلات ہر 6 ماہ بعد شائع کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام ترقیاتی فنڈز ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کئے جا رہے ہیں، قبائلی اضلاع میں لیویز اور دیگر ملازمین کو مستقل کیا گیا ہے، قبائلی علاقوں میں مزید 4 سو ڈاکٹرز بھرتی کئے جا رہے ہیں، قبائلی علاقوں کے طبی مراکز پر 50 کروڑ روپے خرچ کر رہے ہیں تاکہ ان کا معیار بہتر ہو، پہلی مرتبہ ترقیاتی بجٹ سیکٹر کے بجائے منصوبہ کی نوعیت کے مطابق خرچ ہو گا، چھوٹے کسانوں پر ٹیکس ختم کر دیا گیا ہے، خیبر پختونخوا حکومت زرعی ٹیکس میں اصلاحات لارہی ہے، بجٹ کے موقع پر اسمبلی میں ماحول خوشگوار تھا جو خوش آئند ہے۔
تیمور جھگڑا نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ویکسینشین کا عمل کافی تیز ہے، 18 سال سے لے کر 29 سال تک کے افراد ویکسینشین کریں، اس سال ستمبر تک 9 ملین افراد کی ویکسینیشن کا ہدف ہے۔